صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4444
وأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهُوَ كَذَلِكَ يَقُولُ:" لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
اور مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ شدت مرض کے دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچ کر باربار اپنے چہرے پر ڈالتے تھے، پھر جب دم گھٹنے لگتا تو چہرے سے ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی شدت کے عالم میں فرماتے تھے، یہود و نصاریٰ اللہ کی رحمت سے دور ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت کو) ان کا عمل اختیار کرنے سے بچتے رہنے کی تاکید فرما رہے تھے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 704  
´قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت آیا تو آپ اپنی چادر چہرہ مبارک پر ڈالتے، اور جب دم گھٹنے لگتا تو چادر اپنے چہرہ سے ہٹا دیتے، اور اس حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 704]
704 ۔ اردو حاشیہ:
➊ جب انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ (مسجدیں) بنانا قابل لعنت فعل ہے تو دیگر لوگوں کی قبروں کے ساتھ ایسا معاملہ کرنا کب جائز ہو گا؟ اگلی روایت میں نیک لوگوں کی قبروں کو مسجدیں بنانے کا ذکر ہے۔ گویا یہود و نصاریٰ نے انبیاء کی قبروں کو بھی اور صالحین کی قبروں کو بھی مسجدیں (عبادت گاہیں) بنا لیا تھا اور یوں وہ غیراللہ کی پوجا کرتے تھے، جیسے آج مسلمان کہلانے والا ایک فرقہ بھی اسی طریقے پر گامزن ہے۔ ھداھم اللہ تعالیٰ۔
➋ کسی معین فرد پر لعنت بھیجنا منع ہے مگر کسی وصف پر جائز ہے، مثلاً: اللہ چور پر لعنت کرے۔ قبروں کو مسجدیں بنانے والوں پر اللہ کی لعنت ہو، اسی طرح جس شخص کا کفر پر مرنا قطعی ہو، اس پر لعنت کرنا بھی جائز ہے، مثلاً: فرعون، ابوجہل لعنھم اللہ۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تپ محرقہ کی تیزی تھی، اس لیے گھبراہٹ محسوس ہوتی تھی مگر اس وقت بھی تبلیغ سے غافل نہ ہوئے۔ صلی اللہ علیہ وسلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 704   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4444  
4444. حضرت عائشہ اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے تو آپ اپنے چہرے پر چادر ڈالتے تھے۔ پھر جب سانس گھٹنے لگتا تو اسے چہرے سے ہٹا دیتے۔ پھر اسی حالت میں آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی یہودونصارٰی پر لعنت فرمائے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ آپ اپنی امت کو اس (فعل) سے ڈراتے تھے جو یہود و نصارٰی نے کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4444]
حدیث حاشیہ:
یہود ونصاری اپنے انبیاء ؑ کی قبروں کو سجدہ کرتے اور ان کی تعظیم شان کے لیے انھیں قبلہ بناتے تھے اس لیے مسلمانوں کو اس کام سے روکا گیا۔
چنانچہ ایک حدیث میں اس امر کی مزید وضاحت ہوتی ہے۔
حضرت اُم حبیبہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انھوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اس میں مورتیاں بھی رکھی ہوئی تھیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ان لوگوں کا طریقہ تھا کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے اور اس میں مورتیاں رکھ دیتے۔
قیامت کے دن اللہ کے ہاں یہ لوگ پوری مخلوق سے بدتر ہوں گے۔
(صحیح البخاري، الصلاة، حدیث: 434)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4444