صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4453
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْن بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمْ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَتَيَمَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُغَشًّى بِثَوْبِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ وَبَكَى، ثُمَّ قَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قیام گاہ، مسخ سے گھوڑے پر آئے اور آ کر اترے، پھر مسجد کے اندر گئے۔ کسی سے آپ نے کوئی بات نہیں کی۔ اس کے بعد آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے، نعش مبارک ایک یمنی چادر سے ڈھکی ہوئی تھی۔ آپ نے چہرہ کھولا اور جھک کر چہرہ مبارک کو بوسہ دیا اور رونے لگے، پھر کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت طاری نہیں کرے گا۔ جو ایک موت آپ کے مقدر میں تھی، وہ آپ پر طاری ہو چکی ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4453  
4453. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابوبکر ؓ اپنی رہائش گاہ سُخ سے گھوڑے پر سوار ہو کر آئے۔ پھر سواری سے اتر کر مسجد میں داخل ہوئے اور لوگوں سے بالکل ہم کلام نہ ہوئے۔ سیدھے عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس آئے اور رسول اللہ ﷺ کا قصد کیا۔ آپ کو دھاری دار یمنی چادر میں ڈھانپا گیا تھا۔ انہوں نے آپ کے چہرہ انور سے کپڑا اٹھایا، پھر آپ پر جھکے اور آپ کے چہرہ انور کو بوسہ دیا اور رو پڑے، پھر فرمایا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! اللہ تعالٰی آپ پر دو موتیں جمع نہیں کرے گا۔ بہرحال ایک موت جو آپ کے لیے لکھی جا چکی تھی وہ تو ہو چکی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4453]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ کی وفات کے وقت حضرت ابو بکر ؓ مقام سخ سے تشریف لائے تھے جو ان کی بیوی بنت خارجہ کا مسکن تھا۔
انھوں نے وہاں رسول اللہ ﷺ کی اجازت سے رہائش رکھی تھی۔
انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے آکر کہا:
اللہ تعالیٰ آپ پر دو موتیں جمع نہیں کرے گا۔

دراصل بعض لوگوں کا خیال تھا کہ رسول اللہ ﷺ عنقریب زندہ ہوں گے اور لوگوں کے ہاتھ کاٹیں گے، پھر آپ کو دوسری موت سے دوچار کیا جائے گا۔
حضرت ابو بکر ؓ نے وضاحت فرما دی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ اعزاز و اکرام دیا ہے کہ اس نے آپ کو دو موتیں نہیں دیں جس طرح حضرت عزیر ؑ اور کچھ بنی اسرائیل کو دوموتوں سے دو چار کیا تھا۔
رسول اللہ ﷺ پر جو موت آنا تھی وہ آچکی ہے، اب کوئی دوسری موت نہیں آئے گی۔
ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو بکرصدیق ؓ کو حوصلہ دیا کہ وہ خود بھی ثابت قدم رہے اور دوسروں کو بھی حوصلہ دیا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4453