سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
14. باب في وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
حدیث نمبر: 78
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ أُنَيْسِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ عَاصِبًا رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ حَتَّى أَهْوَى نَحْوَ الْمِنْبَرِ، فَاسْتَوَى عَلَيْهِ وَاتَّبَعْنَاهُ، قَالَ:"وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى الْحَوْضِ مِنْ مَقَامِي هَذَا"، ثُمَّ قَالَ:"إِنَّ عَبْدًا عُرِضَتْ عَلَيْهِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا، فَاخْتَارَ الْآخِرَةَ"، قَالَ: فَلَمْ يَفْطِنْ لَهَا أَحَدٌ غَيْرُ أَبِي بَكْرٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، فَبَكَى، ثُمَّ قَالَ: بَلْ نَفْدِيكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا وَأَنْفُسِنَا وَأَمْوَالِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ثُمَّ هَبَطَ فَمَا قَامَ عَلَيْهِ حَتَّى السَّاعَةِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الموت میں ہمارے پاس باہر تشریف لائے، آپ کے سر پر پٹی بندھی ہوئی تھی، آپ منبر تک پہنچے اور اس پر بیٹھ گئے، ہم بھی آپ کے پیچھے ہو لئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں اس مقام سے حوض (کوثر) کا مشاہدہ کر رہا ہوں، پھر فرمایا: ایک بندے پر دنیا اور اس کی زینت پیش کی گئی تو اس نے آخرت کو اختیار کر لیا، راوی نے کہا: کہ اس بات کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکا، چنانچہ ان کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں، وہ رو پڑے اور کہا: اے اللہ کے رسول، ہم آپ پر اپنے ماں باپ جان و مال فدا کر دیں گے۔ راوی نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے اور پھر وفات تک اس پر کھڑے نہیں ہوئے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 78]»
یہ روایت صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 466]، [مسلم 2382]، [ترمذي 3661]، [مسند أحمد 91/3]، [ابويعلى 1155] و [ابن حبان 6593]

وضاحت: (تشریح احادیث 75 سے 78)
اس روایت سے ثابت ہوتا ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انسان و بشر کی طرح مرض میں مبتلا ہونا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کی حالت میں بھی اُمّت کو نصیحت کی حرص رکھنا۔
نبی و رسول کا وفات سے پہلے اختیار دیا جانا۔
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور زود فہمی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا محبت کہ جان و مال سب کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے قربان کرنے کی تمنا رکھتے ہیں۔