سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
23. باب في كَرَاهِيَةِ أَخْذِ الرَّأْيِ:
رائے اور قیاس پر عمل کرنے سے ناپسندیدگی کا بیان
حدیث نمبر: 208
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَطًّا، ثُمَّ قَالَ: "هَذَا سَبِيلُ اللَّهِ"، ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَ:"هَذِهِ سُبُلٌ عَلَى كُلِّ سَبِيلٍ مِنْهَا شَيْطَانٌ يَدْعُو إِلَيْهِ، ثُمَّ تَلَا: وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ سورة الأنعام آية 153".
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک دن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے ایک خط کھینچا اور فرمایا: یہ اللہ کا راستہ ہے، پھر اس کے دائیں بائیں اور خط کھینچے اور فرمایا: یہ جو راستے ہیں، ہر راستے پر شیطان کھڑا ہے اور اسی طرف بلاتا ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ﴾» [انعام: 153/6] یہ میرا راستہ ہے جو مستقیم (سیدها) ہے، سو تم اسی راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو، وہ راہیں تمہیں اللہ کی راہ سے جدا کر دیں گی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 208]»
یہ حدیث حسن ہے۔ حوالہ کے لئے دیکھئے: [مسند أحمد 435/1]، [صحيح ابن حبان 6، 7]، [موارد الظمآن 1741]، [البدعة 75]، [السنة للمروزي 11، 12، 13]، [الشريعة ص: 21]، [الإبانة 126]، [شرح السنة 97]

وضاحت: (تشریح احادیث 205 سے 208)
اس حدیث سے معلوم ہوا شاہراہِ سنّت باعثِ نجات ہے اور باقی سب راہیں شیطانی اور گمراہی کی طرف لے جانے والی ہیں «(أعاذني اللّٰه وإياكم منها)» ۔