سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
35. باب اجْتِنَابِ أَهْلِ الأَهْوَاءِ وَالْبِدَعِ وَالْخُصُومَةِ:
اہل ہوس بدعتی اور متکلمین سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 416
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أُمَيٍّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "إِنَّمَا سُمُّوا أَصْحَابَ الْأَهْوَاءِ، لِأَنَّهُمْ يَهْوُونَ فِي النَّارِ".
امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: ہویٰ و ہوس اور نفس کے بندے یہ اس لئے نام زد کئے گئے کیونکہ یہ جہنم میں ڈالے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل شريك، [مكتبه الشامله نمبر: 416]»
اس قول کی سند حسن ہے، احمد سے مراد: احمد بن عبدالله بن یونس، اور امی: ابن ربیعہ ہیں، اس روایت کو لالکائی نے [شرح اصول اعتقاد أهل السنة 229] میں ذکر کیا ہے، نیز اس معنی کی روایت (409) میں گذر چکی ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 413 سے 416)
«الأهواء: هَوَي» کی جمع ہے اور «هَوَيٰ يَهْوِي» کے معنی نیچے گرنا، پس اصحاب الاہواء خواہشِ نفس کے سامنے گر جاتے ہیں اور اسی طرح جہنم میں گر جائیں گے، جیسا کہ مثل مشہور ہے: «الجزاء من جنس العمل» (جیسی کرنی ویسی بھرنی)۔
ان تمام آثار سے یہ ثابت ہوا کہ اہلِ بدعت، فلسفی، نفس پرست، خواہشات کے اسیر لوگوں کے پاس نہ بیٹھنا چاہیے اور نہ ان کی بات سننی چاہیے۔