صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
15. بَابُ قَوْلِهِ: {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ} إِلَى: {عَمَّا تَعْمَلُونَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”بیشک ہم نے دیکھ لیا آپ کے منہ کا باربار آسمان کی طرف اٹھنا، سو ہم آپ کو ضرور پھیر دیں گے اس قبلہ کی طرف جسے آپ چاہتے ہیں“ آخر آیت «عما تعملون» تک۔
حدیث نمبر: 4489
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" لَمْ يَبْقَ مِمَّنْ صَلَّى الْقِبْلَتَيْنِ غَيْرِي".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے سوا ان صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی اور کوئی اب زندہ نہیں رہا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4489  
4489. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جن لوگوں نے دونوں قبلوں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی، ان میں سے میرے علاوہ اور کوئی باقی نہیں رہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4489]
حدیث حاشیہ:
اس سے معلوم ہو کہ حضرت انس بن مالک ؓ کا انتقال جملہ صحابہ کرام ؓ کے آخر میں ہوا ہے۔
ابن عبد البر نے کہا کہ حضرت انس ؓ کے بعد کوئی صحابی دنیا میں زندہ نہیں رہا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4489   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4489  
4489. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جن لوگوں نے دونوں قبلوں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی، ان میں سے میرے علاوہ اور کوئی باقی نہیں رہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4489]
حدیث حاشیہ:

تحویل قبلہ کا حکم آنے سے پہلے رسول اللہ ﷺ بڑی شدت سے اس امر کے منتظر تھے کہ بنی اسرائیل کی امامت کا دور ختم ہو چکا ہے اب بیت المقدس کی مرکزیت بھی ختم ہونی چاہیے اب تو اصل مرکز ابراہیمی کی طرف رخ کرنے کا وقت قریب کا لگا ہے۔
اس آیت کریمہ میں اس پس منظر کو بیان کیا گیا ہے یہ آیت اگرچہ تلاوت کے اعتبار سے متاخر ہے لیکن معنی کے لحاظ سے متقدم ہے۔
اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ آنے کے بعد اللہ کے حکم کے مطابق بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے اور تمنا کرتے رہے کہ کاش! ان کا قبلہ مسجد حرام کو قراردیا جائے چنانچہ مذکورہ آیات نازل ہوئیں اور رسول اللہ ﷺ کی تمنا کو پورا کردیا گیا۔

واضح رہے کہ جن صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بیت المقدس اور کعبے کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھی تھیں حضرت انس ؓ ان سب سے آخر میں فوت ہوئے۔
حضرت انس ؓ نے بصرے میں رہتے ہوئے اپنی عمر کےآخری حصے میں ارشاد فرمایا۔
آپ نے 103۔
سال عمر پائی 90 ہجری میں فوت ہوئے البتہ کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ان کی وفات کے وقت زندہ تھے جو تحویل قبلہ کے بعد مسلمان ہوئے۔
چونکہ انھوں نے ایک ہی قبلے کی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کی تھیں لہٰذا وہ اس حدیث کا مصداق نہیں ہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4489