سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
56. باب في فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ:
جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1310
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: رَجُلٌ صَلَّى فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ أَدْرَكَ الْإِمَامَ وَهُوَ يُصَلِّي، أَيُصَلِّي مَعَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: بِأَيَّتِهِمَا يَحْتَسِبُ؟ قَالَ: بِالَّتِي صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ، فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ بِضْعًا وَعِشْرِينَ جُزْءًا".
داؤد بن ابی ہند نے کہا: میں نے سعید بن المسيب رحمہ اللہ سے دریافت کیا کہ ایک آدمی نے اپنے گھر میں نماز پڑھ لی، پھر امام کو نماز پڑھتے پا لیا تو کیا وہ اس امام کے ساتھ نماز پڑھے؟ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے کہا: ہاں نماز پڑھے، میں نے عرض کیا: پھر ان دو میں سے کون سی نماز (فرض) شمار ہو گی؟ ابن المسیب رحمہ اللہ نے کہا: وہی جو امام کے ساتھ پڑھی ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز اس کے اکیلے نماز پڑھنے سے بیس گنا سے زیادہ بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1312]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 648]، [مسلم 649]، نیز صحیحین میں خمس وعشرین ہے یعنی 25 گنا زیادہ ثواب۔