صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
11. بَابُ قَوْلِهِ: {أَمَنَةً نُعَاسًا} :
باب: آیت کی تفسیر ”تمہارے اوپر غنودگی کی شکل میں راحت نازل کی“۔
حدیث نمبر: 4562
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ،قَالَ:" غَشِيَنَا النُّعَاسُ وَنَحْنُ فِي مَصَافِّنَا يَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ: فَجَعَلَ سَيْفِي يَسْقُطُ مِنْ يَدِي، وَآخُذُهُ وَيَسْقُطُ وَآخُذُهُ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن ابو یعقوب بغدادی نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین بن محمد نے بیان کیا، ان سے شیبان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا، احد کی لڑائی میں جب ہم صف باندھے کھڑے تھے تو ہم پر غنودگی طاری ہو گئی تھی۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کیفیت یہ ہو گئی تھی کہ نیند سے میری تلوار ہاتھ سے باربار گرتی اور میں اسے اٹھاتا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4562  
4562. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوطلحہ ؓ بیان کرتے ہیں: غزوہ اُحد میں جب ہم صفیں باندھے کھڑے تھے تو ہم پر غنودگی طاری ہونے لگی۔ پھر میرے ہاتھ سے میری تلوار چھوٹ چھوٹ جاتی تھی اور میں اسے تھامتا تھا، وہ پھر گرنے کو ہوتی اور میں پھر اسے تھام لیتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4562]
حدیث حاشیہ:
غنودگی سے کسل دور ہو کر جسم میں تازگی آجاتی ہے۔
جنگ احد میں یہی ہوا جس کا ذکر روایت ہذا میں کیا گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4562   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4562  
4562. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوطلحہ ؓ بیان کرتے ہیں: غزوہ اُحد میں جب ہم صفیں باندھے کھڑے تھے تو ہم پر غنودگی طاری ہونے لگی۔ پھر میرے ہاتھ سے میری تلوار چھوٹ چھوٹ جاتی تھی اور میں اسے تھامتا تھا، وہ پھر گرنے کو ہوتی اور میں پھر اسے تھام لیتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4562]
حدیث حاشیہ:
شدید قسم کی پریشانیوں کے بعد اللہ تعالیٰ کا مسلمانوں پر اونگھ طاری کرنا ایک نعمت غیر مترقبہ اور غیر معمولی امداد تھی۔
اونگھ سے جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کا سکون طاری ہو جاتا ہے۔
بدن کی تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے اور غم یک دم بھول جاتے ہیں جسم میں ترو تازگی اور نشاط دوبارہ پیدا ہوجاتی ہے۔
غزوہ اُحد میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ کچھ ایسا ہی معاملہ ہوا تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4562