سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
90. باب التَّسْبِيحِ في دُبُرِ الصَّلَوَاتِ:
نماز کے بعد تسبیح کا بیان
حدیث نمبر: 1391
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِقْلٌ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَصْحَابُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالٍ يَتَصَدَّقُونَ، بِهَا وَلَيْسَ لَنَا مَا نَتَصَدَّقُ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ إِذَا أَنْتَ قُلْتَهُنَّ، أَدْرَكْتَ مَنْ سَبَقَكَ، وَلَمْ يَلْحَقْكَ مَنْ خَلَفَكَ إِلَّا مَنْ عَمِلَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ؟". قَالَ: قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:"تُسَبِّحُ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَخْتِمُهَا بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! امیر لوگ تو سارے اجر و ثواب کو لے گئے، ہم جیسے نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی روزہ رکھتے ہیں، وہ اپنے باقی مانده مال سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور ہمارے پاس کچھ ہے ہی نہیں جو صدقہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو تم سے (اجر میں) آگے بڑھ چکے ہیں ان کو پا لو گے اور تمہارے مرتبے تک کوئی نہیں پہنچ سکتا سوائے اس کے جو تمہارے جیسا ہی عمل کرے؟ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا عمل ضرور بتایئے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا (وہ عمل یہ ہے) کہ ہر نماز کے بعد تم 33 مرتبہ «سبحان الله» کہو، اور 33 مرتبہ «الحمد لله» کہو، اور 33 مرتبہ «الله اكبر» کہو، اور آخر میں «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْيءٍ قَدِيْر» سے سو کی تکمیل کرو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1393]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 843]، [مسلم 595]، [أبويعلی 6587]، [ابن حبان 2015]

وضاحت: (تشریح حدیث 1390)
مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ جب لوگوں نے یہ سنا تو امیر و غریب سب نے ایسا ہی شروع کر دیا، فقراء مہاجرین پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمارے امیر کبیر بھائیوں نے بھی یہ سن کر ایسا ہی عمل شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ , يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاءُ.» یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے نواز دے۔