صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
13. بَابُ: {إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ} الآيَةَ:
باب: آیت کی تفسیر ”مسلمانوں سے کہا گیا کہ بیشک لوگوں نے تمہارے خلاف بہت سامان جنگ جمع کیا ہے، پس ان سے ڈرو تو مسلمانوں نے جواب میں حسبنا اللہ ونعم الوکیل کہا“۔
الْقَرْحُ: الْجِرَاحُ، اسْتَجَابُوا: أَجَابُوا، يَسْتَجِيبُ: يُجِيبُ.
‏‏‏‏ «القرح» یعنی «الجراح» زخم۔ «استجابوا» یعنی «اجابوا» انہوں نے قبول کیا۔ «يستجيب اى يجيب» وہ قبول کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 4563
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أُرَاهُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، قَالَهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام حِينَ أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَقَالَهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ، قَالُوا: إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ سورة آل عمران آية 173".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ کہا کہ ہم سے ابوبکر شعبہ بن عیاش نے بیان کیا، ان سے ابوحصین عثمان بن عاصم نے اور ان سے ابوالضحیٰ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ کلمہ «حسبنا الله ونعم الوكيل‏» ابراہیم علیہ السلام نے کہا تھا، اس وقت جب ان کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور یہی کلمہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب لوگوں نے مسلمانوں کو ڈرانے کے لیے کہا تھا کہ لوگوں (یعنی قریش) نے تمہارے خلاف بڑا سامان جنگ اکٹھا کر رکھا ہے، ان سے ڈرو لیکن اس بات نے ان مسلمانوں کا (جوش) ایمان اور بڑھا دیا اور یہ مسلمان بولے کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین کام بنانے والا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4563  
4563. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کو جب آگ میں ڈالا گیا تو انہوں نے کہا: ﴿حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾ اور محمد ﷺ نے یہ کلمہ اس وقت کہا جب منافقین نے افواہ پھیلائی کہ "لوگوں نے آپ سے لڑنے کے لیے بہت بڑا لشکر تیار کر رکھا ہے، لہذا ان سے ڈرو۔" یہ خبر سن کر صحابہ کرام ؓ کا ایمان بڑھ گیا اور انہوں نے بھی یہی کہا: ''ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4563]
حدیث حاشیہ:

حافظ ابن حجرؒ نے ابن اسحاق کے حوالے سے اس واقعے کو ذرا تفصیل سے بیان کیا ہے کہ ابو سفیان جب قریش کو لے جنگ احد سے واپس ہوا تو اسے معبد خزاعی ملا اس نے کہا:
میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک بہت بڑے لشکر کے ساتھ دیکھا ہے جو لوگ جنگ احد سے پیچھے رہ جانے کی بنا پر شرمندہ تھے وہ بھی آپ کے ساتھ جمع ہو چکے اس بات نے ابو سفیان اور اس کے ساتھیوں کو حملہ کرنے کے لیے پلٹنے پر مجبور کردیا۔
چنانچہ وہ واپس پلٹے ابو سفیان نے چند لوگوں کے ذریعے سے اپنے متعلق رسول اللہ ﷺ کو یہ خبر بھیجی کہ وہ اپنے ساتھیوں کو لے کر حملے کے لیے بڑھتا چلا آرہا ہے یہ خبر سن کر آپ کی زبان پر یہ کلمات جاری ہو گئے۔
﴿حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾ اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔
(فتح الباري: 289/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4563