سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
92. باب صِفَةِ صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ
حدیث نمبر: 1394
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالُوا: لِمَ؟ فَمَا كُنْتَ أَكْثَرَنَا لَهُ تَبَعَةً، وَلَا أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً؟ قَالَ: بَلَى. قَالُوا: فَاعْرِضْ. قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرُ حَتَّى يَقَرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ، ثُمَّ يَقْرَأُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ، وَلَا يُصَوِّبُ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ يَظُنُّ أَبُو عَاصِمٍ أَنَّهُ قَالَ: حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، ثُمَّ يَسْجُدُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا، وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ، ثُمَّ يَعُودُ فَيَسْجُدُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا مُعْتَدِلًا، حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ يَقُومُ فَيَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ، كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا فَعَلَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ، حَتَّى إِذَا كَانَتْ السَّجْدَةُ أَوْ الْقَعْدَةُ الَّتِي يَكُونُ فِيهَا التَّسْلِيمُ، أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَجَلَسَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ". قَالَ: قَالُوا: صَدَقْتَ، هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کے ساتھ تھے، ان میں سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تم سب سے زیادہ علم ہے۔ انہوں نے کہا: ایسا کیوں؟ تم ہم سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت کرنے والے اور ہم سے زیادہ آپ کے ساتھ رہنے والے نہیں ہو؟ کہا: ہاں، ایسا ہی ہے، انہوں نے کہا: تو پھر پیش کیجئیے؟ سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے، پھر اللہ اکبر کہتے یہاں تک کہ تمام جوڑ سیدھے ہو جاتے، پھر آپ قرأت کرتے، پھر اللہ اکبر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے پھر رکوع میں جاتے اور اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی اصلی حالت پر آ جاتی اور (رکوع میں) نہ سر کو اٹھاتے تھے اور نہ جھکاتے تھے (پیٹھ کے برابر رکھتے)، پھر اپنا سر (رکوع سے) اٹھاتے ہوئے «سمع الله لمن حمده» کہتے اور اپنے ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے۔ ابوعاصم کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے اس وقت بھی انہوں نے کہا: (رکوع سے اٹھ کر کھڑے رہتے) یہاں تک کہ ہر ہڈی (جوڑ) اپنی جگہ (اصلی حالت) پر آ جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم الله اکبر کہتے اور سجدے میں چلے جاتے اور سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ (بازو) پہلو سے دور رکھتے، پھر سجدے سے سر اٹھاتے اور بایاں قدم موڑ کر اس پر بیٹھتے، اور جب سجدہ کرتے پیروں کی انگلیاں کھلی رکھتے، پھر دوسرا سجدہ کرتے، پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے سے سر اٹھاتے اور بایاں پیر موڑ کر اس پر اچھی طرح بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی (جوڑ) اپنی اصلی حالت پر آ جاتی (یعنی باطمینان جلسہ استراحت فرماتے)، پھر کھڑے ہوتے اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے، اور جب تیسری رکعت کے لئے قیام فرماتے تو پھر رفع یدین کندھوں تک کرتے جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت کیا تھا، پھر اپنی نماز اسی طرح پوری فرماتے تھے حتی کہ جب آخری تشہد یا قعدہ جس میں سلام پھیرنا ہوتا ہے بیٹھتے تو بایاں قدم کو (دایاں پیر کے نیچے سے) نکالتے اور بائیں جانب پر تورک کرتے ہوئے بیٹھتے۔ راوی نے کہا: ان دسوں صحابہ نے کہا: تم نے بالکل سچ کہا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا بالکل یہی طریقہ تھا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1396]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 828]، [أبوداؤد 730]، [ترمذي 304]، [نسائي 1180]، [ابن ماجه 803]، [ابن حبان 1865، 1866]، [موارد الظمآن 491، 492]