سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
96. باب صَلاَةِ التَّطَوُّعِ في أَيِّ مَوْضِعٍ أَفْضَلُ:
نفلی نماز کہاں پڑھنا افضل ہے
حدیث نمبر: 1404
أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الْجَمَاعَةَ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں میں نماز پڑھنے کو لازم پکڑو کیونکہ آدمی کی بہترین نماز سوائے (نماز) باجماعت کے گھر میں نماز پڑھنا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1406]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور اس معنی کی روایت صحیحین میں بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 731]، [مسلم 781]، [أبوداؤد 1044]، [ترمذي 450]، [ابن حبان 2491]

وضاحت: (تشریح حدیث 1403)
مردوں کے لئے فرض نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے اور نفلی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے، اور عورتوں کی بہترین نماز گھر میں ہے۔
ایک روایتِ صحیحہ میں ہے کہ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ یعنی قبرستان میں نماز نہیں پڑھی جاتی ہے، اور جس گھر میں عورت مرد نماز نہ پڑھیں وہ قبرستان کی طرح ہے۔
لیکن عورت نماز کے لئے مسجد جانا چاہے تو جا سکتی ہے اور اس کو باجماعت نماز پڑھنے کا ثواب ان شاء الله ضرور ملے گا۔
جیسا کہ «باب التغليس فى الفجر» اور «باب النهي عن منع النساء من المساجد» حدیث رقم (1312) میں گذر چکا ہے۔