سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
149. باب: «إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ صَلاَةَ إِلاَّ الْمَكْتُوبَةُ»:
جب جماعت کھڑی ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں
حدیث نمبر: 1489
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: إِذَا كَانَ فِي بَيْتِهِ، فَالْبَيْتُ أَهْوَنُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے (یعنی تکبیر)، تو پھر سوائے فرض نماز کے اور کوئی نماز نہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر گھر میں نماز پڑھ رہا ہو اور مسجد میں اقامت کہی جائے تو یہ نسبتاً آسان ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وقد اختلف على عمرو بن دينار في رفعه ووقفه ولكن من رفعه ثقة والرفع زيادة وزيادة الثقة مقبولة، [مكتبه الشامله نمبر: 1491]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور حوالہ گذر چکا ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 1488)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ جب جماعت کھڑی ہو جائے تو پھر سنتیں نہ پڑ ھے بلکہ جماعت میں شریک ہو جائے، یہ حکم عام اور سب سنتوں کو شامل ہے چاہے وہ فجر کی ہی سنیں کیوں نہ ہوں۔
اکثر علماء کا یہی قول ہے، اور بعد نمازِ فجر کے اختیار ہے چاہے تو اس وقت سنتیں پڑھ لے چاہے آفتاب نکلنے کے بعد پڑھے، جو لوگ اقامت کے بعد بھی سنتیں پڑھنے لگ جاتے ہیں وہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح مخالفت کرتے ہیں، انہیں یہ مخالفت ترک کر دینی چاہیے ورنہ انجام برا ہے۔