سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
159. باب النَّهْيِ أَنْ يُسْجَدَ لأَحَدٍ:
کسی کے لئے سجدہ کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1502
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانَ لَهُمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَسْجُدُ لَكَ؟ قَالَ: "لَوْ أَمَرْتُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لأَحَدٍ، لَأَمَرْتُ النِّسَاءَ أَنْ يَسْجُدْنَ لِأَزْوَاجِهِنَّ لِمَا جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْهِنَّ مِنْ حَقِّهِمْ".
سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں حیرہ (کوفے کا ایک شہر) گیا تو دیکھا کہ وہاں کے لوگ اپنے سردار کو سجده کرتے ہیں، (واپس آ کر) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لئے سجدہ نہ کریں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں سے کہتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں اس سبب کی وجہ سے جو مردوں کا حق عورتوں پر الله تعالیٰ نے مقرر فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1504]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2140]، [بيهقي 291/7]، [ابن حبان 4171]، [موارد الظمآن 1290]