صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى} :
باب: آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4574
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ، عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، فَقَالَتْ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، تَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ وَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا، فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، فَنُهُوا عَنْ أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ، وَيَبْلُغُوا لَهُنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ فِي الصَّدَاقِ، فَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ:" وَإِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ سورة النساء آية 127، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى فِي آيَةٍ أُخْرَى: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، قَالَتْ:" فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا عَنْ مَنْ رَغِبُوا فِي مَالِهِ وَجَمَالِهِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ إِلَّا بِالْقِسْطِ، مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ إِذَا كُنَّ قَلِيلَاتِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى‏» کا مطلب پوچھا۔ انہوں نے کہا میرے بھانجے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک یتیم لڑکی اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کی جائیداد کی حصہ دار ہو (ترکے کی رو سے اس کا حصہ ہو) اب اس ولی کو اس کی مالداری خوبصورتی پسند آئے۔ اس سے نکاح کرنا چاہے پر انصاف کے ساتھ پورا مہر جتنا مہر اس کو دوسرے لوگ دیں، نہ دینا چاہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں لوگوں کو ایسی یتیم لڑکیوں کے ساتھ جب تک ان کا پورا مہر انصاف کے ساتھ نہ دیں، نکاح کرنے سے منع فرمایا اور ان کو یہ حکم دیا کہ تم دوسری عورتوں سے جو تم کو بھلی لگیں نکاح کر لو۔ (یتیم لڑکی کا نقصان نہ کرو) عروہ نے کہا عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں، اس آیت کے اترنے کے بعد لوگوں نے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا، اس وقت اللہ نے یہ آیت «ويستفتونك في النساء‏» اتاری۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا دوسری آیت میں یہ جو فرمایا «وترغبون أن تنكحوهن‏» یعنی وہ یتیم لڑکیاں جن کا مال و جمال کم ہو اور تم ان کے ساتھ نکاح کرنے سے نفرت کرو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تم ان یتیم لڑکیوں سے جن کا مال و جمال کم ہو نکاح کرنا نہیں چاہتے تو مال اور جمال والی یتیم لڑکیوں سے بھی جن سے تم کو نکاح کرنے کی رغبت ہے نکاح نہ کرو، مگر جب انصاف کے ساتھ ان کا مہر پورا ادا کرو۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4574  
4574. حضرت عروہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے اللہ تعالٰی کے اس فرمان کا مطلب دریافت کیا: "اور اگر تمہیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے متعلق انصاف نہ کر سکو گے۔" ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اے میرے بھانجے! اس سے مراد وہ یتیم لڑکی ہے جو اپنے سرپرست کی زیرکفالت ہوتی اور وہ اس کے مال میں شریک بھی ہوتی۔ پھر اس سرپرست کو اس کا مال و جمال پسند آ جاتا تو اس سے نکاح کر لیتا لیکن حق مہر دینے کی بابت اس کی نیت بدلی ہوتی، یعنی وہ اسے اتنا حق مہر نہ دیتا جو اسے دوسرے مرد سے مل سکتا تھا۔ اس آیت میں اس امر سے منع کیا گیا ہے کہ ایسی لڑکیوں سے مہر کے معاملے میں انصاف کے بغیر نکاح نہ کیا جائے۔ اور اگر سرپرست اس سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو اسے پورا پورا حق مہر ادا کرے جو دوسروں سے زیادہ سے زیادہ اسے مل سکتا ہے۔ اور یہ حکم دیا گیا کہ تم ان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4574]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے درج ذیل آیت:
﴿وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ﴾ ذکر کرنے کے بعد فرمایا:
دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ﴾ حالانکہ یہ دونوں ارشاد باری تعالیٰ ایک ہی آیت کا حصہ ہیں دراصل امام بخاریؒ کی روایت میں اختصار ہے جبکہ امام مسلم ؒ نے اس امر کی وضاحت کی ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے:
﴿وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ﴾ کو ﴿وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ﴾ کے اعتبار سے نہیں بلکہ سورہ نساء کی ابتدائی آیت:
﴿وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى﴾ کے اعتبارسے دوسری آیت کہا ہے۔
(صحیح مسلم، التفسیر، حدیث: 7528۔
(3018)

بہر حال اس آیت کریمہ میں یتیم لڑکیوں کے سر پرستوں کو دونوں قسم کی نا انصافیوں سے روکا گیا ہے کہ عورت خواہ کم حسن و جمال اور کم مال والی ہو یا مالدار اور حسن و جمال والی ہو دونوں سورتوں میں اگر تم حقوق کی ادائیگی کر سکتے ہو تو خود نکاح کر لو ورنہ ان کا دوسروں سے نکاح کردو۔
تم درمیان میں رکاوٹ نہ بنو۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سر پرست جس عورت کی کفالت کرتا ہو وہ خود بھی اس سے نکاح کر سکتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4574