سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھی اور ان میں سے کسی ایک نماز میں دو رکعت پر سلام پھیر دیا تو ذوالشمالین بن عبد بن عمرو بن نضلۃ خزاعی جو کہ بنوزہرہ کے حلیف تھے، نے کہا: اے اللہ کے رسول! نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم ہوئی ہے۔“ ذوالشمالین نے عرض کیا: کچھ تو ہے اے اللہ کے رسول، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں؟“ عرض کیا: جی ہاں، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پوری کی، اور کسی راوی نے مجھے نہیں بتایا کہ اسی حالت میں بیٹھے ہوئے اس نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے (یہ ان کے خیال میں واللہ اعلم) اس لئے کہ لوگوں نے آپ کو یقین دلایا اور آپ نے یقین کر لیا کہ نماز میں کمی رہ گئی (اور صرف دو رکعت پڑھی) ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح كاتب الليث، [مكتبه الشامله نمبر: 1538]» اس حدیث کا حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔