سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
179. باب فِيمَنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِبَلْدَةٍ كَمْ يُقِيمُ حَتَّى يَقْصُرَ الصَّلاَةَ:
کوئی شخص کسی شہر میں کتنے دن قیام کرے تو اس کے لئے قصر جائز ہے؟
حدیث نمبر: 1551
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ: "رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُهَاجِرِينَ أَنْ يُقِيمُوا ثَلَاثًا بَعْدَ الصَّدَرِ بِمَكَّةَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ بِهِ.
سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کو حج کے بعد لوٹنے کے لیے تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت دی۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں بھی یہی کہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1553]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ کا مقصد بھی ان احادیث کو ذکر کرنے کا یہ ہے کہ اگر تین دن تک مسافر کسی دوسرے شہر میں رہے تو وہ قصر کر سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔

وضاحت: (تشریح حدیث 1550)
علامہ وحیدالزماں رحمہ اللہ نے اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مراد اس سے یہ ہے کہ جو لوگ مکہ میں رہتے تھے اور پھر اسلام کی وجہ سے انہوں نے فتح مکہ سے پہلے مکہ سے ہجرت کی تھی وہ اگر حج یا عمرہ کو آویں تو بعد فراغت کے تین روز سے زیادہ مکہ میں نہ رہیں، اور اس سے شافعیہ نے استدلال کیا ہے کہ تین دن کی اقامت حقیقت میں اقامت میں داخل نہیں بلکہ تین دن کا رہنے والا مسافر ہے اور کوئی مسافر اگر تین روز کی اقامت کی نیت کرے سوا روزِ خروج کے اور روزِ دخول کے تو وہ مقیم نہیں مسافر کے حکم میں ہے اور مسافر کی رخصتیں اس کے لیے مباح ہیں جیسے قصر نماز کا اور افطارِ روزے کا، انتہیٰ کلامہ، اس حدیث میں بعد الصدر سے مراد یہ ہے کہ حاجی جب اپنے ارکانِ حج مکمل کر لے۔