صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
7. بَابُ: {وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ} الآيَةَ:
باب: آیت کی تفسیر ”اور جو مال والدین اور قرابت دار چھوڑ جائیں اس کے لیے ہم نے وارث ٹھہرا دیئے ہیں“۔
وَقَالَ مَعْمَرٌ: أَوْلِيَاءُ مَوَالِي وَأَوْلِيَاء، وَرَثَةٌ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ هُوَ مَوْلَى الْيَمِينِ، وَهْوَ الْحَلِيفُ وَالْمَوْلَى أَيْضًا، ابْنُ الْعَمِّ، وَالْمَوْلَى الْمُنْعِمُ الْمُعْتِقُ، وَالْمَوْلَى الْمُعْتَقُ، وَالْمَوْلَى الْمَلِيكُ، وَالْمَوْلَى مَوْلًى فِي الدِّينِ.
‏‏‏‏ معمر نے کہا کہ «موالي» سے مراد اس کے اولیاء اور وارث ہیں۔ «والذين عقدت ايمانكم» سے وہ لوگ مراد ہیں جن کو قسم کھا کر اپنا وارث بناتے تھے یعنی حلیف۔ اور «مولى» کے کئی معانی آئے ہیں، چچا کا بیٹا، غلام، لونڈی کا مالک، جو اس پر احسان کرے، اس کو آزاد کرے، خود غلام، جو آزاد کیا جائے، مالک، دین کا پیشوا۔