سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
209. باب كَمِ الْوِتْرُ:
وتر کتنی رکعت ہے؟
حدیث نمبر: 1623
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: "مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ، مَا قَدْ صَلَّى". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَأْخُذُ بِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دو دو رکعت ہے، پھر جب کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، وہ اس کو طاق بنا دے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہ کہتے ہیں؟ کہا: ہاں۔ (یعنی ایک رکعت وتر پڑھنا درست ہے)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1625]»
اس روایت کی سند جید اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ اور (1498) نمبر پر گذر چکی ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 1621 سے 1623)
یعنی دو دو رکعت کر کے جتنی رکعت چاہے پڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحدید نہیں کی کہ کتنی رکعت پڑھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ سے زیادہ 13 رکعت پڑھی ہیں جیسا کہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا میں گذر چکا ہے، لہٰذا اسی پر اکتفا کیا جائے تو سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عین مطابق ہے، اور زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ وسلم 11 رکعت ہی پڑھتے تھے، جیسا کہ اگلی حدیث میں بھی مذکور ہے۔