سنن دارمي
من كتاب الزكاة -- زکوٰۃ کے مسائل
7. باب في زَكَاةِ الْوَرِقِ:
چاندی کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1666
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ:"أَنَّ فِي كُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ، فَمَا زَادَ، فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَيْءٌ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ سے، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو شرحبیل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال اور نعیم بن عبدکلال کے لئے لکھ کر دیا کہ چاندی کے پانچ اوقیہ میں پانچ درہم زکاة ہے اور اس سے زیادہ چاندی ہو تو ہر چالیس درہم پر ایک درہم بڑھا دیا جائے اور پانچ اوقیہ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1668]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن «ليس فيما دون خمس اواق صدقه» یہ حدیث سیدنا ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1405]، [مسلم 979]، لہٰذا چاندی کا جو نصاب ذکر یا گیا ہے بالکل صحیح ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 1665)
اوقیہ تولنے کا پیمانہ ہے، ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اور پانچ اوقیہ کے دو سو درہم ہوئے، لہٰذا دو سو درہم چاندی زکاة کا نصاب ہوئی جس میں پانچ درہم زکاة ہے۔
دو سو درہم تقریباً ساڑھے باون تولہ ہوتے ہیں اور ایک درہم تین ماشے ایک رتی کا ہوتا ہے۔