صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
18. بَابُ لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
باب: آیت کی تفسیر ”ایمان والوں میں سے (بلا عذر گھروں میں) بیٹھ رہنے والے اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے“۔
حدیث نمبر: 4595
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ. ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ، أَنَّ مِقْسَمًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ،" لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95، عَنْ بَدْرٍ، وَالْخَارِجُونَ إِلَى بَدْرٍ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا ہم کو عبدالکریم جرزی نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن حارث کے غلام مقسم نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» سے اشارہ ہے ان لوگوں کی طرف جو بدر میں شریک تھے اور جنہوں نے بلا کسی عذر کے بدر کی لڑائی میں شرکت نہیں کی تھی، وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4595  
4595. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بتایا: ﴿لَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ میں ان لوگوں کی طرف اشارہ ہے جو غزوہ بدر میں بلاوجہ شریک نہیں ہوئے تھے اور جو لوگ اس جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ مطلب یہ کہ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4595]
حدیث حاشیہ:
یہ شان نزول کے اعتبار سے ہے ورنہ حکم عام ہے جو ہمیشہ کے لیے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4595   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4595  
4595. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بتایا: ﴿لَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ میں ان لوگوں کی طرف اشارہ ہے جو غزوہ بدر میں بلاوجہ شریک نہیں ہوئے تھے اور جو لوگ اس جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ مطلب یہ کہ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4595]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابن عباس ؓ کی تفسیر سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس آیت کو اہل بدر کے ساتھ مخصوص کررہے ہیں۔
ممکن ہے کہ اسی خاص وصف کی وجہ سے اہل بدر کو فضیلت حاصل ہوئی جس کی وجہ سے وہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے افضل شمار ہونے لگے۔
آیت کی شان نزول اگرچہ خاص ہے لیکن حکم کے اعتبار سے یہ عام ہے۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کا مقصد شان نزول کی خصوصیت بیان کرنا ہے، حکم بیان کرنا مقصود نہیں۔
بہرحال اہل عذر اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جیسا کہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ نے کہا:
جنگ بدر میں شریک ہونے والے اور معذور لوگوں کے سوابدر میں شریک نہ ہونے والے دونوں برابر نہیں۔
جب یہ آیت نازل ہوئی:
"اہل ایمان میں سے جولوگ بغیر کسی معذوری کے بیٹھ رہیں اور جو لوگ اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں،ان دونوں کی حیثیت برابر نہیں ہوسکتی۔
" (فتح الباري: 330/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4595