صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
26. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ} إِلَى قَوْلِهِ: {وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”یقیناً ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی ایسی ہی وحی جیسی ہم نے نوح اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف بھیجی تھی اور یونس اور ہارون اور سلیمان پر“ آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 4604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلَالٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى فَقَدْ كَذَبَ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا، ان سے ہلال نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ کہتا ہے میں یونس بن متی سے بہتر ہوں اس نے جھوٹ کہا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4604  
4604. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے کہا: میں یونس بن متٰی سے بہتر ہوں، اس نے جھوٹ بولا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4604]
حدیث حاشیہ:
یہ آپ کی کمال تواضع اور کسر نفسی اور اخلاق فاضلہ کی بات ہے ورنہ اللہ نے آپ کو سب انبیاء پر فوقیت عطا فرمائی ہے۔
(لاشك فیه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4604   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4604  
4604. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے کہا: میں یونس بن متٰی سے بہتر ہوں، اس نے جھوٹ بولا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4604]
حدیث حاشیہ:

واقعہ یہ ہے کہ حضرت یونس ؑ نے بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو دریا کے حوالے کردیا اورکچھ مدت مچھلی کے پیٹ میں رہے۔
حضرت یونس ؑ کی اس حالت کو دیکھ کر کوئی شخص یہ دعویٰ نہ کرے کہ میں ان سے بہتر ہوں، اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو اس کی بات خلاف واقعہ ہے۔
کیونکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کے مزید قریب ہوئے ہیں، اور ان کے مرتبے میں ذرہ بھر بھی نقص پیدا نہیں ہوا۔

حدیث میں (أَنَا)
سے مراد خودرسول اللہ ﷺ بھی ہوسکتے ہیں اور قائل بھی مراد لیا جاسکتا ہے۔
اگر(أَنَا)
سے مراد قائل ہوتو مفہوم واضح ہے اور اگر اس سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی ہے تو یہ آ پ کی تواضع اور کسر نفی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ تو تمام انبیاء ؑ سے افضل ہیں۔

بہرحال رسول اللہ ﷺ نے اس انداز بیان سے حضرت یونس ؓ کے دامن تقدس کو سنبھالا ہے اور لوگوں کی آپ کے متعلق غلط فہمی کو دور کیا ہے، جب تحدیث نعمت کا وقت آئے گا تو اپنے کمالات بیان کیے جائیں گے اب وقتی طور پر کسی نبی کی تنقیص ناقابل برداشت ہے، بہرحال رسول اللہ ﷺ نے امت کو تنبیہ فرمائی ہے کہ مچھلی کے واقعے سے متاثر ہوکر کوئی شخص نبی کی شان میں گستاخی نہ کرے۔
جب رسول اللہ ﷺ نے اس طرح ارشاد فرمایا تو کسی دوسرے کے لیے کیونکر یہ جائز اور مناسب ہوسکتا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4604