سنن دارمي
من كتاب المناسك -- حج اور عمرہ کے بیان میں
86. باب في الذي يَبْعَثُ هَدْيَهُ وَهُوَ مُقِيمٌ في بَلَدِهِ:
اپنے شہر میں مقیم رہتے ہوئے قربانی کا جانور مکہ بھیجنے کا بیان
حدیث نمبر: 1974
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَائِشَةَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ رِجَالًا يَبْعَثُ أَحَدُهُمْ بِالْهَدْيِ مَعَ الرَّجُلِ، فَيَقُولُ: إِذَا بَلَغْتَ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا، فَقَلِّدْهُ، فَإِذَا بَلَغَ ذَلِكَ الْمَكَانَ، لَمْ يَزَلْ مُحْرِمًا حَتَّى يَحِلَّ النَّاسُ. قَالَ: فَسَمِعْتُ صَفْقَتَهَا بِيَدِهَا مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ، وَقَالَتْ:"لَقَدْ كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلَائِدَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَبْعَثُ بِالْهَدْيِ إِلَى الْكَعْبَةِ، مَا يَحْرُمُ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِمَّا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ أَهْلِهِ حَتَّى يَرْجِعَ النَّاسُ".
مسروق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے ام المومنین! مکہ جانے والے کے ساتھ کچھ لوگ قربانی کا جانور بھیجتے ہیں اور تاکید کر دیتے ہیں کہ جب فلاں مقام تک پہنچو تو اس کے گلے میں قلادہ ڈال دینا (تاکہ معلوم ہو کہ وہ ہدی ہے)، پھر جب مکہ جانے والا اس مقام تک پہنچ جاتا ہے (اندازے کے مطابق) تو اس وقت سے بھیجنے والا احرام کی حالت میں رہتا ہے یہاں تک کہ لوگ (قربانی کے بعد) احرام کھول دیں؟ میں نے پردے کے پیچھے سے ان کے ہاتھ بجانے کی آواز سنی، انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی کے لئے ہار (قلادے) بٹتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہدی (قربانی کے جانور) کعبہ کی طرف بھیجتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سے وہ پرہیز نہیں کرتے تھے جو احرام والا کرتا ہے یہاں تک کہ لوگ واپس بھی آ جاتے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1978]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1698]، [مسلم 1321]، [أبوداؤد 1758]، [نسائي 2774]، [ابن ماجه 3094]، [أبويعلی 4658]، [ابن حبان 4009]

وضاحت: (تشریح حدیث 1973)
یعنی مدینہ میں رہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے جانور قربانی کے لئے مکہ بھیجتے اور ہر وہ کام سر انجام دیتے تھے جو محرم کے لئے جائز نہیں۔
یہ واقعہ حجِ وداع سے پہلے کا ہے جب سنہ 9ھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیرِ حج بنا کر مکہ روانہ کیا تھا اور ان کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے اونٹ بھی بھیجے تھے۔
امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہ مسئلہ نکالا کہ اگر کوئی شخص خود مکہ نہ جا سکے تو قربانی کا جانور وہاں بھیج دینا مستحب ہے، اور جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ صرف قربانی کا جانور روانہ کر دینے سے آدمی محرم نہیں ہوتا جب تک کہ خود احرام کی نیّت نہ کرے۔
(وحیدی)۔