صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
8. بَابُ قَوْلِهِ: {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اللہ تم سے تمہاری فضول قسموں پر پکڑ نہیں کرتا“۔
حدیث نمبر: 4614
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ أَبَاهَا كَانَ لَا يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" لَا أَرَى يَمِينًا أُرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا قَبِلْتُ رُخْصَةَ اللَّهِ وَفَعَلْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ".
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ان کے والد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی قسم کے خلاف کبھی نہیں کیا کرتے تھے۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے قسم کے کفارہ کا حکم نازل کر دیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب اگر اس کے (یعنی جس کے لیے قسم کھا رکھی تھی) سوا دوسری چیز مجھے اس سے بہتر معلوم ہوتی ہے تو میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت پر عمل کرتا ہوں اور وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4614  
4614. حضرت عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی اپنی قسم کی خلاف ورزی نہیں کرتے تھے لیکن جب اللہ تعالٰی نے کفارہ قسم کا حکم نازل فرمایا تو حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: اب اگر قسم کے علاوہ کوئی دوسری چیز مجھے اس سے بہتر معلوم ہوتی ہے تو میں اللہ کی دی ہوئی رخصت پر عمل کرتا ہوں اور وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4614]
حدیث حاشیہ:
ثعلبی نے کہا کہ آیت ﴿لا یواخذُکمُ اللہُ﴾ (المائدہ: 89)
حضرت ابوبکر ؓ کے حق میں نازل ہوئی۔
جب انہوں نے غصہ ہو کر یہ قسم کھائی تھی کہ اب سے مسطح بن اثاثہؓ کے ساتھ میں کوئی سلوک نہیں کروں گا۔
یہ مسطح ؓ حضرت عائشہ ؓ پر تہمت لگانے میں شریک ہو گئے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4614   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4614  
4614. حضرت عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی اپنی قسم کی خلاف ورزی نہیں کرتے تھے لیکن جب اللہ تعالٰی نے کفارہ قسم کا حکم نازل فرمایا تو حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: اب اگر قسم کے علاوہ کوئی دوسری چیز مجھے اس سے بہتر معلوم ہوتی ہے تو میں اللہ کی دی ہوئی رخصت پر عمل کرتا ہوں اور وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4614]
حدیث حاشیہ:

آئندہ زمانے میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم اٹھانا یمین منعقدہ ہے جس کے توڑدینے پر کفارہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"قسم کا کفارہ دس مساکین کو درمیانے درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو یا انھیں لباس دینا ہے یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جسے یہ میسر نہ ہوں وہ تین دن کے روزے رکھے۔
یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم اٹھاکر اسے توڑ دو۔
" (المائدة: 89/5)

اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
"اگر تم کسی کام کے کرنے کی قسم کھا لو، پھر تمھیں کسی دوسرے کام میں بہتری نظر آئے تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر کے وہ کام کرو جو بہتر ہے۔
" (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث: 6622)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4614