صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
10. بَابُ: {لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا} :
باب: آیت کی تفسیر ”کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا“۔
حدیث نمبر: 4636
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ، آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا"، ثُمَّ قَرَأَ الْآيَةَ.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی، جب تک سورج مغرب سے نہ طلوع ہو لے۔ جب مغرب سے سورج طلوع ہو گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لائیں گے لیکن یہ وقت ہو گا جب کسی کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4068  
´پچھم سے سورج نکلنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اس وقت تک قیامت قائم نہ ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکلے گا، جب سورج کو پچھم سے نکلتے دیکھیں گے تو روئے زمین کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، لیکن یہ ایسا وقت ہو گا کہ اس وقت جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتے تھے، ان کا ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4068]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سورج کا مغرب سے طلوع ہونا آسمان کے نظام میں تبدیلی اور اس کے خاتمے کے قریب آنے کا واضح اشارہ ہے۔

(2)
اس نشانی کے ظاہر ہونے کے بعد کسی کی توبہ قبول نہیں ہوگی، البتہ مومنوں کے نیک اعمال باقی رہیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4068   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4312  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکل آئے، تو جب سورج نکلے گا اور لوگ اس کو دیکھ لیں گے تو جو بھی روئے زمین پر ہو گا ایمان لے آئے گا، لیکن یہی وہ وقت ہو گا جب کسی کو بھی جو اس سے پہلے ایمان نہ لے آیا ہو اور اپنے ایمان میں خیر نہ کما لیا ہو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4312]
فوائد ومسائل:
ایمان وہی مفید اور مقبول ہے جو بالغیب ہو حقائق آخرت کا مشاہدہ کر لینے کے بعد ایمان کسی طور مفید نہیں ہو گا۔
آخرت میں بھی کفار یہی کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں واپس لوٹا دے تو نیک عمل کریں گے ہم نے یقین کر لیا ہے۔
السجدہ 12، لیکن دنیا میں دوبارہ آنا ممکن نہی ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4312   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4636  
4636. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہو گا۔ پھر جب سورج مغرب سے طلوع ہو گا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے، حالانکہ اس وقت کا ایمان سود مند نہیں ہو گا۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4636]
حدیث حاشیہ:

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تین علامتیں ایسی ہیں کہ جب وہ ظاہر ہوں گی تو کسی کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جبکہ وہ پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس نے ا پنے ایمان کی حالت میں اچھے کام نہیں کیے ہوں گے۔
ان میں سےایک سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دوسرا دجال کا ظاہر ہونا اور تیسرا دابۃ الارض کا نکلنا ہے۔
" (صحیح المسلم، الإیمان، حدیث: 398(158)

ان علامات میں سے ظہور دجال اور دابة الارض کا خروج قرب قیامت کی دلیل ہے اور مغرب سے آفتاب کا نکلنا وجود قیامت کی دلیل ہوگی اور اسی وقت سے توبہ کا دروازہ بند کردیاجائے گا۔
وجود قیامت سے پہلے اللہ رب العالمین علامات قیامت ظاہر فرمائے گا جنھیں اشراط الساعة کہا جاتا ہے تاکہ بندے تائب ہوکر اللہ کی طرف رجوع کریں، پھر جب اللہ تعالیٰ قیامت برپا کرنا چاہے گا تو سب سے پہلے آفتاب مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع ہوگا، اس سے یہ اشارہ ہوگا کہ جو قوانین قدرت دنیا کے موجودہ نظام میں کار فرما ہیں، ان کی میعاد ختم ہونے کا وقت آپہنچا ہے۔
پھر جب قرب قیامت کے تمام نشانات کا مجموعہ متحقق ہوگا تو وجود قیامت کا آغاز ہوگا، اس کے بعد ہر چیز کے مشاہدے کا آغاز ہوگا تو توبہ کا دروازہ بند کر دیا جائے گا۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4636