صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلُهُ: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ} :
باب: آیت کی تفسیر ”یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیں کہ غنیمتیں اللہ کی ملک ہیں پھر رسول کی، پس اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنے آپس کی اصلاح کرو“۔
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْأَنْفَالُ: الْمَغَانِمُ، قَالَ قَتَادَةُ: رِيحُكُمُ الْحَرْبُ يُقَالُ نَافِلَةٌ عَطِيَّةٌ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «الأنفال» کے معنی غنیمتیں ہیں۔ قتادہ نے کہا کہ لفظ «ريحكم» سے لڑائی مراد ہے (یعنی اگر تم آپس میں نزاع کرو گے تو لڑائی میں تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی)۔ لفظ «نافلة» عطیہ کے معنی میں بولا جاتا ہے۔