صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِهِ: {بَرَاءَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى الَّذِينَ عَاهَدْتُمْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اعلان بیزاری ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکین سے جن سے تم نے عہد کر رکھا ہے (اور اب عہد کو انہوں نے توڑ دیا ہے)“۔
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أُذُنٌ: يُصَدِّقُ، تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا: وَنَحْوُهَا كَثِيرٌ وَالزَّكَاةُ الطَّاعَةُ وَالْإِخْلَاصُ، لَا يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ: لَا يَشْهَدُونَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يُضَاهُونَ: يُشَبِّهُونَ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «أذن» اس شخص کو کہتے ہیں جو ہر بات سن لے اس پر یقین کر لے «تطهرهم» اور «تزكيهم بها» کے ایک معنی ہیں۔ قرآن مجید میں ایسے مترادف الفاظ بہت ہیں۔ «الزكاة» کے معنی بندگی اور اخلاص کے ہیں۔ «لا يؤتون الزكاة» کے معنی یہ کہ کلمہ «لا إله إلا الله» کی گواہی نہیں دیتے۔ «يضاهون» ای «يشبهون» یعنی اگلے کافروں کی سی بات کرتے ہیں۔