صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِهِ: {فَسِيحُوا فِي الأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ وَأَنَّ اللَّهَ مُخْزِي الْكَافِرِينَ} سِيحُوا سِيرُوا:
باب: آیت کی تفسیر ”(اے مشرکو!) زمین میں چار ماہ چل پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے، بلکہ اللہ ہی کافروں کو رسوا کرنے والا ہے“ «سيحوا» یعنی «سيروا» یعنی چلو پھرو۔
حدیث نمبر: 4655
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، وَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ، فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ، بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًى، أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ يَوْمَ النَّحْرِ فِي أَهْلِ مِنًى بِبَرَاءَةَ، وَأَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے (کہا) اور مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج کے موقع پر (جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امیر بنایا تھا) مجھے بھی اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا، جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم نحر میں اس لیے بھیجا تھا کہ اعلان کر دیں کہ آئندہ سال سے کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر نہ کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ پھر اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں سورۃ برات کے احکام کے اعلان کرنے کا حکم دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، چنانچہ ہمارے ساتھ علی رضی اللہ عنہ نے بھی یوم نحر ہی میں سورۃ برات کا اعلان کیا اور اس کا کہ آئندہ سال سے کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی ننگے ہو کر طواف کرے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4655  
4655. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے حضرت ابوبکر ؓ نے اس حج میں (جس میں وہ امیر حج تھے) نحر کے دن اعلان کرنے والوں میں بھیجا کہ وہ منٰی میں اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ اعلان براءت کریں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے بھی ہمارے ساتھ نحر کے دن منٰی میں موجود لوگوں میں اعلان براءت کیا، نیز یہ کہ آئندہ سال کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہو کر اس کا طواف ہی کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4655]
حدیث حاشیہ:
اس سرکاری اہم اعلان کے لئے پہلے حضرت ابو بکر ؓ کو مامور کیا گیا ہے۔
بعد میں آپ کو بذریعہ وحی بتلایا گیا کہ آئین عرب کے مطابق ایسے اہم اعلان کے لئے خود آنحضرت ﷺ کا ہونا ضروری ہے ورنہ آپ ﷺ کے اہل بیت سے کسی کو ہونا چاہئے اس لئے بعد میں حضرت علی ؓ کو روانہ کیا گیا۔
حضرت صدیق اکبر ؓ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ کو حضرت علی ؓ کے ساتھ بطور منادی مقرر کردیا تھا۔
(فتح الباري)
حضرت علی ؓ نے جن امور کا اعلان کیا وہ یہ تھے (لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَلَا يَجْتَمِعُ مُسْلِمٌ مَعَ مُشْرِكٍ فِي الْحَجِّ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا وَمَنْ كَانَ لَهُ عَهْدٌ فَعَهْدُهُ إِلَى مُدَّتِهِ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ عَهْدٌ فَأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ) (فتح الباري)
یعنی جنت میں صرف ایمان والے ہی داخل ہوں گے اور اب سے کوئی آدمی ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کر سکے گا اور نہ آئندہ سے حج کے لئے کوئی مشرک مسلمانوں کے ساتھ جمع ہو سکے گا اور جس کے لئے اسلام کی طرف سے کوئی عہد ہے اور جس مدت کے لئے ہے وہ بر قرار رہے گا اور جس کے لئے کوئی عہد نامہ نہیں ہے اس کی مدت صرف چار ماہ مقرر کی جارہی ہے۔
اس عرصہ میں وہ مسلمانوں کے خلاف اپنی سازشوں کو ختم کرکے ذمی بن جائیں ورنہ بعدمیں ان کے خلاف اعلان جنگ ہوگا۔
حکومت اسلامی کے قیام کے بعد اصلاحات کے سلسلہ میں یہ کلیدی اعلانات تھے جو ہر خاص وعام تک پہنچا ئے گئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4655   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4655  
4655. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے حضرت ابوبکر ؓ نے اس حج میں (جس میں وہ امیر حج تھے) نحر کے دن اعلان کرنے والوں میں بھیجا کہ وہ منٰی میں اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ اعلان براءت کریں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے بھی ہمارے ساتھ نحر کے دن منٰی میں موجود لوگوں میں اعلان براءت کیا، نیز یہ کہ آئندہ سال کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہو کر اس کا طواف ہی کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4655]
حدیث حاشیہ:

عربوں میں یہ رسم تھی کہ اعلان براءت خود سر براہ مملکت کرتا یا اس کا کوئی قریبی آدمی یہ فریضہ سر انجام دیتا۔
اس لیے رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو اس کام کے لیے روانہ فرمایا۔
حضرت ابو بکر ؓ نے ان کے ساتھ تعاون کے لیے دوسرے حضرات بھی روانہ کیے جن میں حضرت ابوہریرہ ؓ کا ذکر اس روایت میں موجود ہے۔
ان کے علاوہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ کے نام بھی دوسری روایات میں ملتے ہیں۔
(فتح الباري: 404/8)

ایک روایت کے مطابق جب حضرت علی ؓ اعلان کرتے کرتے تھک جاتے تو حضرت ابو بکر ؓ اعلان کرتے۔
(جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3091)

حضرت علی ؓ نے جواعلان براءت کیا اس کی اہم دفاعت چار تھیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
کوئی شخص ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔
جس کافر کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا معاہدہ صلح ہے وہ مقرر مدت تک بحال رہے گا۔
جن کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ان کے لیے چار ماہ کی مدت ہے، اس دوران میں وہ مسلمان ہو جائیں تو وہ جنت میں داخل ہوں گے یا پھر یہاں سے کہیں اور چلے جائیں۔
اس کے بعد مشرک اور مسلمان (حج میں)
جمع نہ ہوں گے۔
(جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3092)
ان دفعات کا مطلب یہ تھا کہ اس دوران میں وہ مسلمان ہو جائیں یا پھر مسلمانوں کے خلاف اپنی سازشیں ختم کردیں بصورت دیگر ان کے خلاف اعلان جنگ ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4655