صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
7. بَابُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا مَا كَنَزْتُمْ لأَنْفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُونَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اس دن کو یاد کرو جس دن (سونے چاندی) کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس سے (جنہوں نے اس خزانے کی زکوٰۃ نہیں ادا کی) ان کی پیشانیوں کو اور ان کے پہلوؤں کو اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا۔ (اور ان سے کہا جائے گا) یہی ہے وہ مال جسے تم نے اپنے واسطے جمع کر رکھا تھا سو اب اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو“۔
حدیث نمبر: 4661
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ، فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طُهْرًا لِلْأَمْوَالِ.
احمد بن شبیب بن سعید نے کہا کہ ہم سے میرے والد (شبیب بن سعید) نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے خالد بن اسلم نے کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نکلے تو انہوں نے کہا کہ یہ (مذکورہ بالا آیت) زکوٰۃ کے حکم سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ پھر جب زکوٰۃ کا حکم ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ سے مالوں کو پاک کر دیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4661  
4661. حضرت خالد بن اسلم سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے ہمراہ نکلے تو انہوں نے (اس آیت کے متعلق) فرمایا: یہ حکم زکاۃ کے فرض ہونے سے پہلے کا ہے۔ پھر جب زکاۃ کے احکام نازل ہوئے تو اللہ تعالٰی نے زکاۃ کو اموال کی پاکیزگی کا ذریعہ بنا دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4661]
حدیث حاشیہ:
وہ سرمایہ دار دولت کے پجاری جو دن رات تجوریوں کو بھرنے میں رہتے ہیں اور وہ فی سبیل اللہ کا نام بھی نہیں جا نتے قیامت کے دن ان کی دولت کا نتیجہ یہ ہوگا جو آیت اورحدیث میں ذکر ہو رہا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4661   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4661  
4661. حضرت خالد بن اسلم سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے ہمراہ نکلے تو انہوں نے (اس آیت کے متعلق) فرمایا: یہ حکم زکاۃ کے فرض ہونے سے پہلے کا ہے۔ پھر جب زکاۃ کے احکام نازل ہوئے تو اللہ تعالٰی نے زکاۃ کو اموال کی پاکیزگی کا ذریعہ بنا دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4661]
حدیث حاشیہ:
درج ذیل حدیث سے اس امر کی مزید وضاحت ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جوشخص سونے اور چاندی کا حق ادا نہیں کرے گا تو قیامت کے دن اس کے مال کو آگ کے تختوں کی شکل دی جائے گی، پھر انھیں دوزخ کی آگ سے خوب گرم کرکے اس کے پہلو، پیشانی اور پیٹھ کو داغ لگائے جائیں گے۔
جب وہ ٹھنڈے ہوجائیں گے تو انھیں دوبارہ گرم کیا جائے گا اور اس دن مسلسل یہی ہوتا رہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے، بالآخر جب بندوں کا حساب ہوجائے گا تو اسے جنت کا راستہ بتادیاجائے گا یاجہنم میں دھکیل دیاجائے گا۔
" (صحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2290(987)
بہرحال اور سرمایہ داراور دولت کے پجاری جو دن رات تجوریاں بھرنے میں مصروف رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں انھیں خرچ کرنے کا کبھی خیال پیدا نہیں ہوا قیامت کے دن ان کی دولت کا وہی نتیجہ برآمد ہوگا جو آیت کریمہ اور حدیث شریف میں بیان ہوا ہے۔
أعاذنا اللہ منه۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4661