صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
15. بَابُ قَوْلِهِ: {وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلاً صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کر لیا، انہوں نے ملے جلے عمل کئے (کچھ بھلے اور کچھ برے) قریب ہے کہ اللہ ان پر نظر رحمت فرمائے، بیشک اللہ بہت ہی بڑا بخشش کرنے والا اور بہت ہی بڑا مہر بان ہے“۔
حدیث نمبر: 4674
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ هُوَ ابْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا:" أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ، فَابْتَعَثَانِي، فَانْتَهَيْنَا إِلَى مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنِ ذَهَبٍ، وَلَبِنِ فِضَّةٍ، فَتَلَقَّانَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ، وَشَطْرٌ كَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَاءٍ، قَالَا لَهُمْ: اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِكَ النَّهْرِ، فَوَقَعُوا فِيهِ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا، قَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ السُّوءُ عَنْهُمْ، فَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، قَالَا لِي: هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَهَذَاكَ مَنْزِلُكَ، قَالَا: أَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَانُوا شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنٌ، وَشَطْرٌ مِنْهُمْ قَبِيحٌ، فَإِنَّهُمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا، وَآخَرَ سَيِّئًا، تَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ".
ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے سمرہ بن جندب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ رات (خواب میں) میرے پاس دو فرشتے آئے اور مجھے اٹھا کر ایک شہر میں لے گئے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنایا گیا تھا، وہاں ہمیں ایسے لوگ ملے جن کا آدھا بدن نہایت خوبصورت، اتنا کہ کسی دیکھنے والے نے ایسا حسن نہ دیکھا ہو گا اور بدن کا دوسرا آدھا حصہ نہایت بدصورت تھا، اتنا کہ کسی نے بھی ایسی بدصورتی نہیں دیکھی ہو گی۔ دونوں فرشتوں نے ان لوگوں سے کہا جاؤ اور اس نہر میں غوطہٰ لگاؤ۔ وہ گئے اور نہر میں غوطہٰ لگا آئے۔ جب وہ ہمارے پاس آئے تو ان کی بدصورتی جاتی رہی اور اب وہ نہایت خوبصورت نظر آتے تھے پھر فرشتوں نے مجھ سے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور آپ کا مکان یہیں ہے۔ جن لوگوں کو ابھی آپ نے دیکھا کہ جسم کا آدھا حصہ خوبصورت تھا اور آدھا بدصورت، تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دنیا میں اچھے اور برے سب کام کئے تھے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4674  
4674. حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: آج رات میرے پاس دو آنے والے آئے اور مجھے اٹھا کر ایک ایسے شہر کی طرف لے گئے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنایا گیا تھا۔ وہاں ہمیں ایسے لوگ ملے جن کا آدھا بدن انتہائی خوبصورت کہ تو نے ایسا حسن کبھی نہ دیکھا ہو گا اور آدھا بدن نہایت بدصورت جو تو نے کبھی نہ دیکھا ہو گا۔ ان دونوں نے ان سے کہا: جاؤ اور اس نہر میں غوطہ لگاؤ۔ وہ نہر میں گھس گئے۔ پھر جب وہ ہمارے پاس آئے تو ان کی بدصورتی جاتی رہی اور وہ انتہائی خوبصورت ہو گئے۔ پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا: یہ "جنت عدن" ہے اور آپ کا مکان یہیں ہے اور جن لوگوں کو ابھی آپ نے دیکھا تھا کہ ان کا آدھا جسم انتہائی خوبصورت تھا اور آدھا نہایت بدصورت تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے برے ملے جلے عمل کیے تھے۔ اللہ تعالٰی نے ان سے درگزر فرمایا اور انہیں معاف۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4674]
حدیث حاشیہ:
حکم کے لحاظ سے آیت شریفہ قیامت تک ہر اس مسلمان کو شامل ہے جس کے اعمال نیک و بد ایسے ہیں۔
ایسے لوگوں کو اللہ پاک اپنے فضل سے بخش دے گا۔
اس کے وعدہ (إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي)
کا تقا ضا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4674   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4674  
4674. حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: آج رات میرے پاس دو آنے والے آئے اور مجھے اٹھا کر ایک ایسے شہر کی طرف لے گئے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنایا گیا تھا۔ وہاں ہمیں ایسے لوگ ملے جن کا آدھا بدن انتہائی خوبصورت کہ تو نے ایسا حسن کبھی نہ دیکھا ہو گا اور آدھا بدن نہایت بدصورت جو تو نے کبھی نہ دیکھا ہو گا۔ ان دونوں نے ان سے کہا: جاؤ اور اس نہر میں غوطہ لگاؤ۔ وہ نہر میں گھس گئے۔ پھر جب وہ ہمارے پاس آئے تو ان کی بدصورتی جاتی رہی اور وہ انتہائی خوبصورت ہو گئے۔ پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا: یہ "جنت عدن" ہے اور آپ کا مکان یہیں ہے اور جن لوگوں کو ابھی آپ نے دیکھا تھا کہ ان کا آدھا جسم انتہائی خوبصورت تھا اور آدھا نہایت بدصورت تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے برے ملے جلے عمل کیے تھے۔ اللہ تعالٰی نے ان سے درگزر فرمایا اور انہیں معاف۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4674]
حدیث حاشیہ:

شان نزول کے اعتبار سے مذکورہ آیت خاص لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی لیکن حکم کے اعتبار سے یہ ہر اس مسلمان کو شامل ہے جس کے اعمال نیک اور بد دونوں قسم کے ہیں۔
ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ معاف کردے گا اور انھیں پروانہ مغفرت عطا فرمائے گا کیونکہ اس ذات کریم کا وعدہ ہے:
اور میری رحمت تمام اشیاء پرمحیط ہے۔
(فتح الباري: 432/8)
وہ قیامت کے دن ایسے لوگوں کو معاف کردے گا جن کے اعمال بُرے اچھے ملے جلے ہوں گے۔

دوسری روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو جو دوشخص ملے وہ اللہ کے فرشتے حضرت جبرئیل ؑ اور حضرت میکائیل ؑ تھے۔
(الأعراف: 156/7)
یہ روایت پہلے مفصل طور پر گزر چکی ہے۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3236)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4674