صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ: {وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنْتُ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر کے پار کر دیا، پھر فرعون اور اس کے لشکر نے ظلم کرنے کے (ارادہ) سے ان کا پیچھا کیا۔ (وہ سب سمندر میں ڈوب گئے اور فرعون بھی ڈوبنے لگا تو وہ بولا) میں ایمان لاتا ہوں کہ کوئی خدا نہیں سوائے اس کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے اور میں بھی مسلمان ہوتا ہوں“۔
نُنَجِّيكَ: نُلْقِيكَ عَلَى نَجْوَةٍ مِنَ الْأَرْضِ وَهُوَ النَّشَزُ الْمَكَانُ الْمُرْتَفِعُ.
‏‏‏‏ «ننجيك» بمعنی «نلقيك» ۔ «على نجوة من الأرض» میں «نجوة» بمعنی «وهو النشز المكان المرتفع» یعنی ہم تیری لاش کو «نجوة» (اونچی جگہ) پر ڈال دیں گے جس کو سب دیکھیں اور عبرت حاصل کریں۔