سنن دارمي
من كتاب الفرائض -- وراثت کے مسائل کا بیان
18. باب في الْجَدَّاتِ:
دادیوں کا بیان
حدیث نمبر: 2965
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "إِنَّ أَوَّلَ جَدَّةٍ أُطْعِمَتْ فِي الْإِسْلَامِ سَهْمًا أَمُّ أَبٍ، وَابْنُهَا حَيٌّ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اسلام میں پہلی دادی جن کو میراث کا حصہ دیا گیا باپ کی ماں ہیں اور ان کا بیٹا حیات تھا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2974]»
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [ترمذي 2103]، [ابن أبى شيبه 11348]، [ابن منصور 109-110]، [البيهقي 226/2]، [المحلی 281/9]

وضاحت: (تشریح حدیث 2964)
وراثت میں اصل جده (ام الام) نانی ہے، جبکہ جدہ ام الاب (دادی) کو اس پر محمول کیا جاتا ہے۔
اور نانی مرنے والے کی ماں نہ ہو تو اکیلی وارث ہوگی، اور اس کے ساتھ میت کی دادی بھی ہو تو دونوں سدس کو برابر تقسیم کریں گی۔
اور جدہ کو اس کے بیٹے کے ساتھ بعض صحابہ نے وارث قرار دیا ہے، جیسے امیر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب، سیدنا ابن مسعود و سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہم وغیرہم اور بعض صحابہ نے بیٹے کی موجودگی میں نانی یا دادی کو وارث نہیں مانا، جیسے امیر المؤمنین سیدنا عثمان و سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہم۔