صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
6. بَابُ قَوْلِهِ: {وَأَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور تم نماز قائم کرو، دن کے دونوں سروں پر اور رات کے کچھ حصوں میں، بیشک نیکیاں مٹا دیتی ہیں بدیوں کو، یہ ایک نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کے لیے“۔
وَزُلَفًا: سَاعَاتٍ بَعْدَ سَاعَاتٍ وَمِنْهُ سُمِّيَتِ الْمُزْدَلِفَةُ الزُّلَفُ، مَنْزِلَةٌ بَعْدَ مَنْزِلَةٍ، وَأَمَّا زُلْفَى، فَمَصْدَرٌ مِنَ الْقُرْبَى ازْدَلَفُوا اجْتَمَعُوا، أَزْلَفْنَا: جَمَعْنَا.
‏‏‏‏ «زلفا» یعنی گھڑی گھڑی اسی سے «مزدلفة» ہے۔ کیونکہ لوگ وہاں وقفہ وقفہ سے آتے رہتے ہیں اور «زلف» منزلوں کو بھی کہتے ہیں۔ «زلفى» کا لفظ جو سورۃ ص میں ہے جیسے «قربى» یعنی نزدیکی۔ «ازدلفوا» کا معنی جمع ہو گئے۔ «أزلفنا» متعدی ہے۔ یعنی ہم نے جمع کیا۔ ایک شخص کسی غیر عورت کو ہاتھ سے چھونے یا صرف بوسہ دے دینے کا مرتکب ہو گیا تھا اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔