صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِهِ: {اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنْثَى وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ} :
باب: آیت کی تفسیر ”یعنی اللہ کو علم ہے اس کا جو کچھ کسی مادہ کے حمل میں ہوتا ہے اور جو کچھ ان کے رحم میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے“۔
غِيضَ: نُقِصَ.
‏‏‏‏ «غيض» ای «نقص» کم کیا گیا۔
حدیث نمبر: 4697
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَفَاتِحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ: لَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَتَى يَأْتِي الْمَطَرُ أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ، وَلَا يَعْلَمُ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا اللَّهُ".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غیب کی پانچ کنجیاں ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہونے والا ہے، اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ عورتوں کے رحم میں کیا کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب برسے گی، کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی موت کہاں ہو گی اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہو گی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4697  
4697. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خزانہ غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ عورتوں کے رحم میں کیا کمی بیشی ہوتی ہے۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب برسے گی۔ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی موت کہاں واقع ہو گی۔ اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہو گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4697]
حدیث حاشیہ:
اس آیت سے ثابت ہوا کہ علم غیب خاص اللہ کے لئے ہے جو کسی غیر کے لئے علم غیب کا عقیدہ رکھے وہ جھوٹا ہے۔
پیغمبروں کو بھی علم غیب حاصل نہیں ان کو جو کچھ اللہ چاہتا ہے وحی کے ذریعہ معلوم کرا دیتا ہے۔
اسے غیب دانی نہیں کہا جاسکتا۔
حمل کی کمی بیشی کا مطلب یہ ہے کہ پیٹ میں ایک بچہ ہے یا دو بچے یا تین یا چار۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4697   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4697  
4697. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خزانہ غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ عورتوں کے رحم میں کیا کمی بیشی ہوتی ہے۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب برسے گی۔ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی موت کہاں واقع ہو گی۔ اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہو گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4697]
حدیث حاشیہ:

درج ذیل آیت میں بھی حدیث کا مضمون بیان ہوا ہے۔
بے شک اللہ تعالیٰ کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل کرتا ہے اور وہی جانتا ہے جو ماں کے پیٹ میں ہے کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔
بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔
(لقمان: 31۔
34)


اس حدیث میں جن پانچ چیزوں کو خصوصیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ ان کا علم کسی مخلوق کو نہیں صرف اللہ تعالیٰ ہی انھیں جانتا ہے یہ کوئی تخصیص نہیں ہے بصورت دیگر درج آیل آیت سے تعارض ہو جائے گا۔
کہہ دیجیے! آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے اللہ کے سوا کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔
(النمل27۔
65)

یعنی اللہ تعالیٰ علم غیب کے متعلق یکتا و تنہا ہے۔
اس کے سوا کوئی عالم الغیب نہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4697