صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
4. بَابُ قَوْلِهِ: {الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”جنہوں نے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کر رکھے ہیں“۔
الْمُقْتَسِمِينَ الَّذِينَ حَلَفُوا وَمِنْهُ لَا أُقْسِمُ: أَيْ أُقْسِمُ وَتُقْرَأُ لَأُقْسِمُ، وَ قَاسَمَهُمَا: حَلَفَ لَهُمَا وَلَمْ يَحْلِفَا لَهُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: تَقَاسَمُوا: تَحَالَفُوا.
‏‏‏‏ «المقتسمين‏» سے وہ کافر مراد ہیں جنہوں نے رات کو جا کر قسم کھائی تھی کہ صالح پیغمبر کی اونٹنی کو مار ڈالیں گے۔ اسی سے «لا أقسم‏» نکلا ہے کہ میں قسم کھاتا ہوں۔ بعضوں نے اسے «لأقسم‏.‏» پڑھا ہے ( «لام» تاکید سے) اسی سے ہے۔ «قاسمهما‏» یعنی ابلیس نے آدم و حواء علیہما السلام کے سامنے قسم کھائی لیکن آدم و حواء نے قسم نہیں کھائی تھی۔ مجاہد نے کہا کہ «تقاسموا بالله لنبيتنه» میں «تقاسموا» کا معنی یہ ہے کہ صالح پیغمبر کو رات کو جا کر مار ڈالنے کی انہوں نے قسم کھائی تھی۔
حدیث نمبر: 4705
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْءَانَ عِضِينَ سورة الحجر آية 91، قَالَ:" هُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ، جَزَّءُوهُ أَجْزَاءً فَآمَنُوا بِبَعْضِهِ، وَكَفَرُوا بِبَعْضِهِ".
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہیں ابوبشر نے خبر دی، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا آیت «الذين جعلوا القرآن عضين‏» جنہوں نے قرآن کے ٹکڑے کر رکھے ہیں کے متعلق کہا کہ اس سے مراد اہل کتاب ہیں کہ انہوں نے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4705  
4705. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل آیت کریمہ کے متعلق فرمایا: جنہوں نے قرآن کریم کے ٹکڑے ٹکڑے کر رکھے ہیں۔ اس سے مراد اہل کتاب ہیں جنہوں نے قرآن کریم کو ٹکڑے ٹکڑے کر رکھا تھا۔ انہوں نے اس کے کچھ حصے کو مانا اور کچھ کو مسترد کر دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4705]
حدیث حاشیہ:
جو تورات کے موافق تھا اسے مانا اور جو خلاف تھا اسے نہ مانا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4705