صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابٌ:
باب:۔۔۔
n
‏‏‏‏ .
حدیث نمبر: 4708
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَالْكَهْفِ، وَمَرْيَمَ:" إِنَّهُنَّ مِنَ الْعِتَاقِ الْأُوَلِ، وَهُنَّ مِنْ تِلَادِي، فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُءُوسَهُمْ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" يَهُزُّونَ"، وَقَالَ غَيْرُهُ: نَغَضَتْ سِنُّكَ، أَيْ تَحَرَّكَتْ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق عمرو بن عبیداللہ سبیعی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے سنا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے سورۃ بنی اسرائیل، سورۃ الکہف اور سورۃ مریم کے متعلق کہا کہ یہ اول درجہ کی عمدہ نہایت فصیح و بلیغ سورتیں ہیں اور میری پرانی یاد کی ہوئی (آیت) «فسينغضون‏» کے متعلق ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اپنے سر ہلائیں گے اور دوسرے لوگوں نے کہا کہ یہ «نغضت سنك» سے نکلا ہے یعنی تیرا دانت ہل گیا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4708  
4708. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف اور سورہ مریم کے متعلق فرمایا کہ یہ اول درجے کی عمدہ سورتوں میں سے ہیں اور یہ میری پرانی یاد کی ہوئی ہیں۔ ﴿فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُءُوسَهُمْ﴾ کے بارے میں حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ فَسَيُنْغِضُونَ کے معنی ہیں: وہ اپنا سر ہلائیں گے۔ اور ان کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے کہ یہ لفظ نغضت سنك سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں: تیرا دانت ہل گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4708]
حدیث حاشیہ:

عتاق کے معنی عمدہ اور قدیم دونوں ہیں۔
چونکہ یہ سورتیں عجیب و غریب واقعات پر مشتمل ہیں اور ان سے سبق آموز عبرتیں حاصل ہوتی ہیں اور یہ واقعات زمانہ قدیم سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے دونوں معنی درست ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ ان سورتوں کے ساتھ شوق اور شفقت ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں کہ یہ سورتیں میرے محفوظات قدیم میں سے ہیں اور عرصہ دراز سے میرے دماغ پر نقش ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4708