صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
6. بَابُ قَوْلِهِ: {وَآتَيْنَا دَاوُدَ زَبُورًا} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور ہم نے داود کو زبور دی“۔
حدیث نمبر: 4713
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ الْقِرَاءَةُ، فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَابَّتِهِ لِتُسْرَجَ، فَكَانَ يَقْرَأُ قَبْلَ أَنْ يَفْرُغَ" يَعْنِي الْقُرْآنَ.
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا اور ان سے معمر نے، ان سے ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ داؤد علیہ السلام پر زبور کی تلاوت آسان کر دی گئی تھی۔ آپ گھوڑے پر زین کسنے کا حکم دیتے اور اس سے پہلے کہ زین کسی جا چکے، تلاوت سے فارغ ہو جاتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4713  
4713. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت داود ؑ پر قرآن (زبور) کی تلاوت آسان کر دی گئی تھی۔ وہ گھوڑے پر زین رکھنے کا حکم دیتے، پھر زین کسے جانے سے پہلے ہی اسے پڑھ لیتے تھے۔ یعنی اللہ کی کتاب کو مکمل پڑھ لیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4713]
حدیث حاشیہ:
حضرت داؤد کا یہ پڑھنا بطور معجزہ کے تھا۔
قرآن مجید کا تین دن سے کم میں ختم کرنا جائز نہیں۔
بطور کرامت کے معاملہ الگ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4713   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4713  
4713. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت داود ؑ پر قرآن (زبور) کی تلاوت آسان کر دی گئی تھی۔ وہ گھوڑے پر زین رکھنے کا حکم دیتے، پھر زین کسے جانے سے پہلے ہی اسے پڑھ لیتے تھے۔ یعنی اللہ کی کتاب کو مکمل پڑھ لیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4713]
حدیث حاشیہ:

زبور میں کچھ مواعظ ونصائح اور دعائیں وتسبیحات وغیرہ تھیں، احکام کے لیے تورات ہی پر اعتماد کیا جاتا تھا۔
حضرت داؤد ؑ کا زبور کو اتنی جلدی پڑھ لینا ایک معجزہ ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے زمانہ لپیٹ دیتا ہے۔
صوفیاء کی اصطلاح میں اسے طی زمان کہتے ہیں، اس سے زیادہ خطرناک اصطلاح طی مکان کی ہے، پھر انھوں نے ان اصطلاحات کی آڑ میں ایسے واقعات بیان کیے ہیں جو عقل ونقل کے خلاف ہیں۔

بہرحال اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ تھوڑے وقت میں برکت ڈال دیتا ہے کہ اس میں بہت سے کام سرانجام پاجاتے ہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4713