صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
7. بَابُ: {قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِهِ فَلاَ يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَلاَ تَحْوِيلاً} :
باب: آیت کی تفسیر ”آپ کہئے تم جن کو اللہ کے سوا معبود قرار دے رہے ہو، ذرا ان کو پکارو تو سہی، سو نہ وہ تمہاری کوئی تکلیف ہی دور کر سکتے ہیں اور نہ وہ (اسے) بدل ہی سکتے ہیں“۔
حدیث نمبر: 4714
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ سورة الإسراء آية 57، قَالَ:" كَانَ نَاسٌ مِنَ الْإِنْسِ يَعْبُدُونَ نَاسًا مِنَ الْجِنِّ، فَأَسْلَمَ الْجِنُّ، وَتَمَسَّكَ هَؤُلَاءِ بِدِينِهِمْ". زَادَ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ سورة الإسراء آية 56.
مجھ سے عمرو بن علی بن فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا ہم سے سفیان نے، کہا مجھ سے سلیمان اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبداللہ بن معمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے (آیت) «إلى ربهم الوسيلة‏» کا شان نزول یہ ہے کہ کچھ لوگ جنوں کی عبادت کرتے تھے، لیکن وہ جِن بعد میں مسلمان ہو گئے اور یہ مشرک (کم بخت) ان ہی کی پرستش کرتے جاہلی شریعت پر قائم رہے۔ عبیداللہ اشجعی نے اس حدیث کو سفیان سے روایت کیا اور ان سے اعمش نے بیان کیا، اس میں یوں ہے کہ اس آیت «قل ادعوا الذين زعمتم‏» کا شان نزول یہ ہے آخر تک۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4714  
4714. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل ارشاد باری تعالٰی کے متعلق فرمایا: ﴿إِلَىٰ رَبِّهِمُ ٱلْوَسِيلَةَ﴾ (وہ تو خود) اپنے رب کی طرف وسیلہ (تلاش کرتے ہیں)۔ لوگوں کا ایک گروہ جنوں کے ایک گروہ کی عبادت کرتا تھا۔ جن تو مسلمان ہو گئے لیکن ان آدمیوں نے ان کے دین کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔ اشجعی (عبیداللہ) نے اس حدیث کو سفیان ثوری سے روایت کیا ہے اور انہیں اعمش نے بیان کیا ہے، اس میں یوں ہے: ﴿قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم﴾ کا شان نزول یہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4714]
حدیث حاشیہ:
وہ لوگ جو جنات کو پوجتے تھے، جب جنات مسلمان ہوگئے تو اس وقت بھی ان کے پجاری ان کی پرستش پر قائم رہے، حالانکہ وہ جنات اس کام سے ان پر راضی نہیں تھے کیونکہ اب تو وہ خود اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی ذریعہ تلاش کرتے تھے۔
شاید ان کے پجاریوں کو جنات کے مسلمان ہوجانے کا علم نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4714