صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
8. بَابُ قَوْلِهِ: {أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمِ الْوَسِيلَةَ} الآيَةَ:
باب: آیت کی تفسیر ”یہ لوگ جن کو یہ (مشرکین) پکار رہے ہیں وہ (خود ہی) اپنے پروردگار کا تقرب تلاش کر رہے ہیں“۔
حدیث نمبر: 4715
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فِي هَذِهِ الْآيَةِ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ سورة الإسراء آية 57، قَالَ:" كَانَ نَاسٌ مِنَ الْجِنِّ يُعْبَدُونَ فَأَسْلَمُوا".
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں سلیمان اعمش نے، انہیں ابراہیم نخعی نے، انہیں ابومعمر نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آیت «الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة‏» کی تفسیر میں کہا کہ کچھ جِن ایسے تھے جن کی آدمی پرستش کیا کرتے تھے پھر وہ جِن مسلمان ہو گئے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4715  
4715. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل آیت کی تفسیر میں فرمایا: ﴿ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ ٱلْوَسِيلَةَ﴾ کچھ ایسے جن تھے جن کی پوجا کی جاتی تھی۔ (آدمی ان کی پرستش کیا کرتے تھے۔) پھر وہ جن مسلمان ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4715]
حدیث حاشیہ:
آیت بالا میں وہی مراد ہیں۔
وہ بزرگان اسلام بھی اسی ذیل میں ہیں جو موحد خدا پرست متبع سنت دیندار پر ہیز گار تھے مگر اب عوام نے ان کی قبروں کو قبلہ حاجات بنا رکھا ہے۔
وہاں نذر ونیاز چڑھاتے اور ان سے مرادیں مانگتے ہیں۔
ایسے نام نہاد مسلمانوں نے اسلام کو بد نام کر کے رکھ دیا ہے۔
اللہ ان کو نیک ہدایت نصیب کرے۔
آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4715   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4715  
4715. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل آیت کی تفسیر میں فرمایا: ﴿ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ ٱلْوَسِيلَةَ﴾ کچھ ایسے جن تھے جن کی پوجا کی جاتی تھی۔ (آدمی ان کی پرستش کیا کرتے تھے۔) پھر وہ جن مسلمان ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4715]
حدیث حاشیہ:

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ آیت بالا میں انہی جنات کا بیان ہے جومسلمان ہوچکے تھے لیکن ان کی پوجا کرنے والے بدستور ان کی عبادت کرتے رہے۔
وہ بزرگان اسلام بھی اسی ذیل میں آتے ہیں جو خود تو موحد، دین دار، متبع سنت اور پرہیز گار تھے مگر عوام نے اب ان کی قبروں کو قبلہ حاجات بنالیا ہے، وہاں نذرونیازچڑھاتے ہیں اور ان سے مرادیں مانگتے ہیں۔
ایسے نام نہاد مسلمانوں نے اسلام اور حقیقی اہل اسلام کو بدنام کررکھا ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ بالا آیت میں ایسے معبودوں کا ذکر ہے جو جاندار ہیں، پتھر کی مورتیاں اس میں شامل نہیں ہیں، فرشتے، جن یا فوت شدہ انبیاء ؑ اورصالحین اس سے مراد لیے جاسکتے ہیں۔

اس آیت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ انسان اپنے نیک اعمال کو وسیلہ بنا کر آپ اپنے حق میں دعا کرسکتا ہے۔
احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔
غارمیں پھنس جانے والے تین آدمیوں کے واقعے سے یہی معلوم ہوتا ہے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4715