صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِهِ: {وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلاَّ بِأَمْرِ رَبِّكَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”ہم فرشتے نہیں اترتے مگر تیرے رب کے حکم سے“۔
حدیث نمبر: 4731
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجِبْرِيلَ:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَزُورَنَا أَكْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا، فَنَزَلَتْ وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا سورة مريم آية 64".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا جیسا کہ اب آپ ہماری ملاقات کو آیا کرتے ہیں، اس سے زیادہ آپ ہم سے ملنے کے لیے کیوں نہیں آیا کرتے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما نتنزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا‏» الخ یعنی ہم (فرشتے) نازل نہیں ہوتے بجز آپ کے پروردگار کے حکم کے، اسی کی ملک ہے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3158  
´سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا: جتنا آپ ہمارے پاس آتے ہیں، اس سے زیادہ آنے سے آپ کو کیا چیز روک رہی ہے؟ اس پر آیت «وما نتنزل إلا بأمر ربك» تمہارے رب کے حکم ہی سے اترتے ہیں اسی کے پاس ان تمام باتوں کا علم ہے جو ہمارے آگے ہیں، جو ہمارے پیچھے ہیں، اور ان کے درمیان ہیں (مریم: ۶۴)، نازل ہوئی۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3158]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تمہارے رب کے حکم ہی سے اترتے ہیں اسی کے پاس ان تمام باتوں کا علم ہے جو ہمارے آگے ہیں،
جو ہمارے پیچھے ہیں،
اور ان کے درمیان ہیں۔
 (مریم: 64)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3158   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4731  
4731. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت جبرئیل ؑ سے فرمایا: آپ جتنا ہماری ملاقات کو آیا کرتے ہیں، اس سے زیادہ ملنے کے لیے کیوں نہیں آتے؟ آپ کے لیے کیا چیز باعث رکاوٹ ہے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: اور ہم تیرے رب کے حکم کے بغیر نہیں اتر سکتے۔ ہمارے آگے اور پیچھے کی کل چیزیں اسی کی ملکیت ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4731]
حدیث حاشیہ:
یعنی ہم فرشتے پروردگار کے حکم کے تابع ہیں جب حکم ہوتا ہے اس وقت اترتے ہیں ہم خود مختار نہیں ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4731   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4731  
4731. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت جبرئیل ؑ سے فرمایا: آپ جتنا ہماری ملاقات کو آیا کرتے ہیں، اس سے زیادہ ملنے کے لیے کیوں نہیں آتے؟ آپ کے لیے کیا چیز باعث رکاوٹ ہے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: اور ہم تیرے رب کے حکم کے بغیر نہیں اتر سکتے۔ ہمارے آگے اور پیچھے کی کل چیزیں اسی کی ملکیت ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4731]
حدیث حاشیہ:

ہم فرشتے خود مختار مخلوق نہیں بلکہ آپ کے پروردگار کے ماتحت ہیں جب حکم ہوتا ہے اس وقت اترتےہیں۔

اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض تفسیری اجزاء ہیں جن کا علم صاحب وحی کے بتائے بغیر نہیں ہو سکتا کیونکہ بعض آیات سیاق وسباق کی محتاج ہوتی ہیں اور صرف حدیث ہی میں اس کا بیان ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اس جنت کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے انھیں بناتے ہیں جو پرہیز گار ہوتے ہیں اور ہم (فرشتے)
نازل نہیں ہوتے جب تک آپ کے رب کا حکم نہ ہو۔
(مریم 19۔
63۔
64)

پہلی آیت میں متکلم اللہ تعالیٰ ہے دوسری آیت جو اس کے بالکل متصل ہے عبارت کے تسلسل کے پیش نظر دوسری آیت کا متکلم بھی اللہ تعالیٰ ہی ہونا چاہیے لیکن اس صورت میں لازم آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بھی کسی دوسرے کے حکم سے نازل ہوتا ہے لیکن یہ مفہوم بالکل غیر اسلامی ہے اس کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں فرمائی ہے کہ دوسری آیت فرشتوں کا جواب ہے جو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیا تھا جب آپ نے ان سے یہ پوچھا تھا کہ تم بار بار کیوں نہیں آتے؟ فرشتوں کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم تو اللہ تعالیٰ کے حکم کے پابند ہیں۔
اللہ کے حکم کے بغیر پر بھی نہیں ہلا سکتے ہمارا چڑھنا اترنا اللہ کے حکم کے تابع ہے وہی جانتا ہے کہ کس فرشتے کو کس پیغمبر کے پاس کس وقت بھیجنا ہے مقرب ترین فرشتے اور معزز ترین پیغمبر کو یہ بھی اختیار نہیں کہ جب چاہے کہیں چلا جائے جا کسی کو اپنے پاس بلالے۔
الغرض! ہمارا جلد یا دیر سے آنا اس کی حکمت کے تابع ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4731