صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ: {إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ} الآيَةَ:
باب: آیت کی تفسیر ”جس رب نے آپ پر قرآن کو فرض (یعنی نازل) کیا ہے“ آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 4773
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْعُصْفُرِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ لَرَادُّكَ إِلَى مَعَادٍ سورة القصص آية 85، قَالَ:" إِلَى مَكَّةَ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو یعلیٰ بن عبید نے خبر دی، کہا ہم سے سفیان بن دینار عصفری نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ (آیت مذکورہ بالا میں) «لرادك إلى معاد‏» سے مراد ہے کہ اللہ پھر آپ کو مکہ پہنچا کر رہے گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4773  
4773. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے ﴿لَرَآدُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ﴾ کے بارے میں فرمایا ہے کہ اس سے مراد مکہ مکرمہ کی طرف واپسی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4773]
حدیث حاشیہ:
اللہ نے جو وعدہ فرمایا تھا وہ حرف بہ حرف صحیح ہو گیا اور فتح مکہ کے دن صداقت محمدی کا سارے عرب میں پرچم لہرا گیا۔
(صلی اللہ علیه وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4773   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4773  
4773. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے ﴿لَرَآدُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ﴾ کے بارے میں فرمایا ہے کہ اس سے مراد مکہ مکرمہ کی طرف واپسی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4773]
حدیث حاشیہ:
معاد آدمی کے شہر کو کہتے ہیں کیونکہ وہ سفر کرکے واپس اسی جگہ آتا ہے۔
یہ آیت مکہ سے مدینہ جاتے ہوئے ہجرت کے دوران میں نازل ہوئی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت خوشخبری سنادی گئی تھی کہ آپ اپنے شہر مکہ مکرمہ آنے والے ہیں۔
اور ﴿وَأَنْتَ حِلٌّ بِهذَا الْبَلَدِ﴾ سے بھی یہی مفہوم متبادر ہوتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ہجرت کے آٹھ سال بعد اپنا وعدہ پورا فرما دیا اور آپ8 ہجری میں فاتحانہ طور پر مکہ مکرمہ دوبارہ تشریف لائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4773