صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
30. سورة الرُّومِ:
باب: سورۃ الروم کی تفسیر۔
{فَلاَ يَرْبُو} مَنْ أَعْطَى يَبْتَغِي أَفْضَلَ فَلاَ أَجْرَ لَهُ فِيهَا. قَالَ مُجَاهِدٌ: يُحْبَرُونَ: يُنَعَّمُونَ، يَمْهَدُونَ: يُسَوُّونَ الْمَضَاجِعَ الْوَدْقُ الْمَطَرُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَلْ لَكُمْ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ: فِي الْآلِهَةِ وَفِيهِ، تَخَافُونَهُمْ: أَنْ يَرِثُوكُمْ كَمَا يَرِثُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا، يَصَّدَّعُونَ: يَتَفَرَّقُونَ، فَاصْدَعْ، وَقَالَ غَيْرُهُ: ضُعْفٌ وَضَعْفٌ لُغَتَانِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: السُّوأَى: الْإِسَاءَةُ جَزَاءُ الْمُسِيئِينَ.
‏‏‏‏ «فلا يربو‏» یعنی جو سود پر قرض دے اس کو کچھ ثواب نہیں ملے گا۔ مجاہد نے کہا «يحبرون‏» کا معنی نعمتیں دیئے جائیں گے۔ «فلا نفسهم يمهدون‏» یعنی اپنے لیے بسترے، بچھونے بچھاتے ہیں (قبر میں یا بہشت میں)۔ «الودق» مینہ کو کہتے ہیں۔ ابن عباس نے کہا کہ یہ آیت «هل لكم مما ملكت أيمانكم‏» اللہ پاک اور بتوں کی مثال میں اتری ہے۔ «تخافونهم‏» یعنی تم کیا اپنے لونڈی غلاموں سے یہ خوف کرتے ہو کہ وہ تمہارے وارث بن جائیں گے جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہو۔ «يصدعون‏» کے معنی جدا جدا ہو جائیں گے۔ «فاصدع‏» کا معنی حق بات کھول کر بیان کر دے اور بعض نے کہا «ضعف» اور «ضعف» ضاد کے ضمہ اور فتحہ کے ساتھ دونوں قرآت ہیں۔ مجاہد نے کہا «السوأى‏» کا معنی برائی یعنی برائی کرنے والوں کا بدلہ برا ملے گا۔