صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ} :
باب: آیت کی تفسیر ”قیامت (کے واقع ہونے کی تاریخ) کی خبر صرف اللہ پاک ہی کو ہے“۔
حدیث نمبر: 4778
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ: ثُمَّ قَرَأَ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ سورة لقمان آية 34".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد بن عبداللہ بن عمر نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غیب کی کنجیاں پانچ ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «إن الله عنده علم الساعة‏» بیشک اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی بارش نازل کرتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ مادہ کے رحم میں نر ہے یا مادہ اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں مرے گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4778  
4778. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: غیب کی کنجیاں پانچ ہیں۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: بےشک اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے۔۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4778]
حدیث حاشیہ:
ان پانچ باتوں کو خزانہ غیب کی کنجیاں کہا گیا ہے جس کا علم خاص اللہ پاک ہی کو حاصل ہے جو کوئی ان میں سے کسی کے جاننے کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ہے اور جو کسی غیر اللہ کے لئے ایسا عقیدہ رکھے وہ اشراک فی العلم کے شرک کا مرتکب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4778   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4778  
4778. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: غیب کی کنجیاں پانچ ہیں۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: بےشک اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے۔۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4778]
حدیث حاشیہ:
ان پانچ باتوں کو غیب کی چابیاں کہا گیا ہے، جن کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، اس کے سوا کسی نبی، فرشتے، ولی یا نیک بندے کو کوئی علم نہیں۔
اگر کوئی ان کے جاننے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا، مکار اور دغاباز ہے۔
جو کوئی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور میں اس قسم کا عقیدہ رکھے تو وہ شرک فی العلم کا مرتکب ہے۔
اللہ تعالیٰ اس سے اہل اسلام کو محفوظ رکھے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4778