صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
10. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ اللَّهَ وَمَلاَئِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا} :
باب: آیت کی تفسیر ”بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھتیجے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی آپ پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو“۔
قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: صَلَاةُ اللَّهِ ثَنَاؤُهُ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمَلَائِكَةِ وَصَلَاةُ الْمَلَائِكَةِ الدُّعَاءُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يُصَلُّونَ: يُبَرِّكُونَ، لَنُغْرِيَنَّكَ: لَنُسَلِّطَنَّكَ.
‏‏‏‏ ابو العالیہ نے کہا لفظ «صلاة» کی نسبت اگر اللہ کی طرف ہو تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ نبی کی فرشتوں کے سامنے ثناء و تعریف کرتا ہے اور اگر ملائکہ کی طرف ہو تو دعا رحمت اس سے مراد لی جاتی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (آیت میں) «يصلون» بمعنی برکت کی دعا کرنے کے ہے۔ «لنغرينك» ای «لنسلطنك» ۔ یعنی ہم تجھ کو ضرور ان پر مسلط کر دیں گے۔