صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِهِ: {وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ} :
باب: آیت کی تفسیر میں ”بلاشبہ یونس رسولوں میں سے تھے“۔
حدیث نمبر: 4805
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى فَقَدْ كَذَبَ".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے بنی عامر بن لوی کے ہلال بن علی نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ میں یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں وہ جھوٹا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4805  
4805. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص یہ کہتا ہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں وہ جھوٹا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4805]
حدیث حاشیہ:

میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔
اس میں دواحتمال ہیں:
ایک یہ کہ اس سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، دوسرا یہ کہ اس سے مراد خود متکلم ہے۔
دیگر احادیث سے دوسرے احتمال کی تائید ہوتی ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی یونس بن متی سے افضل ہے۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6151(2373)

ایک حدیث قدسی کے الفاظ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
میرے کسی بندے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ یوں کہے:
میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6159(2376)
دراصل یہ حضرت یونس علیہ السلام کی اجتہادی غلطی تھی اور یہ ہرانسان بلکہ حضرات انبیاء علیہم السلام سے بھی ممکن ہے لیکن مقربین کی چھوٹی سے غلطی اور لغزش بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑی اور قابل مواخذہ ہوتی ہے، اس بنا پر ان کی گرفت ہوگئی، تاہم ایسی لغزشوں کو سامنے رکھ کر کسی کے لیے کردار کشی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4805