معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الرِّقَاقِ -- دلوں کو نرم کرنے کا بیان

حکمِ الٰہی پر قائم رہنے والے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کی مثال کا بیان
حدیث نمبر: 1029
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّاسِبِيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ النِّبْلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُهَلَّبُ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ بَيَانٍ الصَّفَّارُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ سِمَاكَ بْنَ حَرْبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"مثل الْمُدَاهِنِ فِي أَمْرِ اللَّهِ وَالْقَائِمِ فِي حُقُوقِ اللَّهِ كَمَثَلِ قَوْمٍ رَكِبُوا سَفِينَةً فَأَصَابَ رَجُلٌ مِنْهُمْ مَكَانًا، فَقَالَ: يَا هَؤُلاءِ، طَرِيقُكُمْ وَمَمَرُّكُمْ عَلِيُّ، وَإِنِّي ثَاقِبٌ ثُقْبًا هَا هُنَا فَأَتَوَضَّأُ مِنْهُ وَأَسْتَقِي مِنْهُ وَأَقْضِي فِيهِ حَاجَتِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: فَإِنْ هُمْ تَرَكُوهُ هَلَكَ وَأَهْلَكَهُمْ، وَإِنْ أَخَذُوا عَلَى يَدَيْهِ نَجَا وَنَجَوْا"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ، إِلا شُعَيْبُ بْنُ الصَّفَّارِ، تَفَرَّدَ بِهِ مُهَلَّبُ بْنُ الْعَلاءِ
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے معاملے میں مداہنت کرنے والے اور اللہ کے حقوق قائم کرنے والے کی مثال اس قوم کی طرح ہے جو ایک کشتی میں بیٹھے تو ایک آدمی کو ایک جگہ مل گئی اور وہ کہنے لگا: یہ تمہارا راستہ ہے اور مجھ پر سے تمہاری یہ گزرگاہ ہے، میں یہاں ایک سوراخ کر لوں گا پھر اس سوراخ سے وضو کر لوں گا اور وہاں سے پانی بھی لے لوں گا، اور اس طرح اپنی ضرورت پوری کرلوں گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر انہوں نے اسے چھوڑ دیا کہ وہ سوراخ کر لے تو وہ خود بھی ہلاک ہو جائے گا اور انہیں بھی ہلاک کر دے گا۔ اور اگر انہوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تو وہ بھی نجات حاصل کرے گا اور وہ سارے بھی بچ جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2493، 2686، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 297، 298، 301، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2173، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20245، 21451، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18652، والحميدي فى «مسنده» برقم: 946، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2762، 8517، 9310، والطبراني فى «الصغير» برقم: 849، والبزار فى «مسنده» برقم: 3248»