صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
42. سورة حم عسق:
باب: سورۃ حم عسق کی تفسیر۔
وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: {عَقِيمًا} لاَ تَلِدُ. {رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا} الْقُرْآنُ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ} نَسْلٌ بَعْدَ نَسْلٍ {لاَ حُجَّةَ بَيْنَنَا} لاَ خُصُومَةَ. {طَرْفٍ خَفِيٍّ} ذَلِيلٍ. وَقَالَ غَيْرُهُ: {فَيَظْلَلْنَ رَوَاكِدَ عَلَى ظَهْرِهِ} يَتَحَرَّكْنَ وَلاَ يَجْرِينَ فِي الْبَحْرِ. {شَرَعُوا} ابْتَدَعُوا.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «عقيما‏» کے معنی بانجھ منقول ہیں۔ «روحا من أمرنا‏» میں «روح» سے قرآن مجید مراد ہے۔ اور مجاہد نے کہا «يذرؤكم فيه‏» کا مطلب یہ ہے ایک نسل کے بعد دوسری نسل پھیلاتا رہے گا۔ «لا حجة بيننا‏» یعنی اب ہم میں اور تم میں کوئی جھگڑا نہیں رہا۔ «طرف خفي‏» کمزور کی نگاہ سے، دزدیدہ نظر سے۔ اوروں نے کہا «فيظللن رواكد على ظهره‏» کا مطلب یہ ہے کہ اپنے مقام پر موجوں کے تھپیڑوں سے ہلتی رہیں نہ آگے بڑھیں نہ پیچھے ہٹیں۔ «شرعوا‏» نیا دین نکالا۔