صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
44. سورة حم الدُّخَانِ:
باب: سورۃ الدخان کی تفسیر۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: رَهْوًا: طَرِيقًا يَابِسًا، وَيُقَالُ: رَهْوًا سَاكِنًا، عَلَى عِلْمٍ عَلَى الْعَالَمِينَ: عَلَى مَنْ بَيْنَ ظَهْرَيْهِ، وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ: عِينٍ أَنْكَحْنَاهُمْ حُورًا عِينًا يَحَارُ فِيهَا الطَّرْفُ، فَاعْتُلُوهُ: ادْفَعُوهُ وَيُقَالُ أَنْ، تَرْجُمُونِ: الْقَتْلُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَالْمُهْلِ: أَسْوَدُ كَمُهْلِ الزَّيْتِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: تُبَّعٍ: مُلُوكُ الْيَمَنِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ يُسَمَّى تُبَّعًا لِأَنَّهُ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ وَالظِّلُّ يُسَمَّى تُبَّعًا لِأَنَّهُ يَتْبَعُ الشَّمْسَ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «رهوا‏» کا معنی راستہ۔ «على العالمين‏» سے مراد ان کے زمانے کے لوگ ہیں۔ «فاعتلوه‏» کے معنی ان کو ڈھکیل دو۔ «وزوجناهم بحور‏» کا مطلب ہم نے بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا جوڑا ملا دیا جن کا جمال دیکھنے سے آنکھوں کو حیرت ہوتی ہے۔ «ترجمون‏» مجھ کو قتل کرو۔ «رهوا» تھما ہوا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «كالمهل‏» یعنی کالا تلچھٹ کی طرح۔ اوروں نے کہا «تبع‏» سے یمن کے بادشاہ مراد ہیں۔ ان کو «تبع‏» اس لیے کہا جاتا تھا کہ ایک کے بعد ایک بادشاہ ہوتا اور سایہ کو بھی «تبع‏» کہتے ہیں کیونکہ وہ سورج کے ساتھ رہتا ہے۔