مسند عبدالله بن عمر
متفرق

حدیث نمبر:9
حدیث نمبر: 9
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ نُعْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ شَابٌّ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَدْنُو مِنْكَ؟ قَالَ:" ادْنُ"، فَدَنَا حَتَّى وَضَعَ فَخِذَهُ عَلَى فَخِذِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الإِسْلامُ؟ قَالَ:" تَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُهُ"، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَمَا الإِيمَانُ؟ قَالَ:" تُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ، وَتُؤْمِنُ بِالْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَتُؤْمِنُ بِالْمِيزَانِ". قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُؤْمِنٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک نوجوان آیا اور اس نے عرض کیا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ کے قریب ہوجاؤں؟ تو آپ نے فرمایا: قریب ہوجاؤ۔ وہ (اتنا)قریب ہواحتی کہ اس نے اپنی ران آپ کی ران پر رکھ دی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تو گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے رسول ہیں۔ اس (نوجوان) نے پوچھا: جب میں یہ کام کروں تو میں مسلمان ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں (تو مسلمان ہے)۔ اس نے پوچھا: ایمان کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تو اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لائے تو جنت اور جہنم پر ایمان لائے۔ مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان لائے اور میزان (کے برحق ہونے) پر ایمان لائے۔ اس نے عرض کیا: جب میں یہ کام کروں تو میں مومن ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «مسند ابو داؤد الطيالسي: 1/24: رقم الحديث: 21، مصنف ابن ابي شيبه: 3/331»