صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ: {يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ} :
باب: آیت کی تفسیر ”پس آپ انتظار کریں اس دن کا جب آسمان کی طرف ایک نظر آنے والا دھواں پیدا ہو“۔
قَالَ قَتَادَةُ: فَارْتَقِبْ: فَانْتَظِرْ.
‏‏‏‏ قتادہ نے فرمایا کہ «فارتقب» ای «فانتظر» یعنی انتظار کیجئے۔
حدیث نمبر: 4820
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" مَضَى خَمْسٌ الدُّخَانُ، وَالرُّومُ، وَالْقَمَرُ، وَالْبَطْشَةُ، وَاللِّزَامُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے مسلم نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ (قیامت کی) پانچ علامتیں گزر چکی ہیں «الدخان» دھواں، «الروم» غلبہ روم، «القمر» چاند کا ٹکڑے ہونا، «والبطشة» پکڑ اور «واللزام‏» ہلاکت اور قید۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4820  
4820. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: پانچ واقعات گزر چکے ہیں: دھواں، غلبہ روم، چاند کا دولخت ہونا، سخت گرفت اور سزا و قید۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4820]
حدیث حاشیہ:
دھویں سے مراد عذاب ہے جو درج ذیل آیت کریمہ میں ہے۔
آپ اس دن کا انتظار کریں جب آسمان نمایاں دھواں لائے گا۔
(الدخان44۔
10)

غلبہ روم کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے۔
رومی مغلوب ہو گئے قریب ترین سر زمین میں اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد جلد غالب ہوں گے۔
(الروم30۔


)

چاند کا دو ٹکڑے ہونا درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں ہے۔
قیامت قریب آگئی اور چاند دو ٹکڑے ہو گیا۔
(القمر: 54۔

)

(بَطْشَة)
یعنی سخت پکڑ کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے۔
جس دن ہم بڑی سخت پکڑسے دو چار کریں گے یقیناً ہم انتقام لینے والے ہیں۔
(الدخان: 44۔
16)

سزا وقید (اللزام)
اس کا ذکر قرآن مجید میں اس طرح ہے:
پھر تحقیق تم نے جھٹلایا لہٰذا عنقریب ہوگی اس کی سزا لازمی۔
(الفرقان25۔
77)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4820